(شہزاد خان)پنجاب حکومت کے عوام کو ریلیف دینے کے دعوے اپنی جگہ،مگر اوپن مارکیٹ کے زمینی حقائق پنجاب حکومت کے ریلیف کے دعووں کی نفی کرنے لگےاوپن مارکیٹ میں مہنگائی کا راج برقرار ہے،درجہ اول اور درجہ دوم 16 کلو گھی کا کنستر 60 روپے مہنگا ہوگیا۔ مہنگائی کی چکی میں پسنے والے لاہوریے گھی مزید مہنگا ہونے پر بلبلااٹھے۔
تفصیلات کے مطابق مہنگائی نے لاہوریوں کی کمر توڑدی، اشیاء ضروریہ کی رات کو قیمت کوئی اور ہوتی اور صبح ہوتے مارکیٹ قیمتوں میں اضافے کی نئی پرائس لسٹ آویزاں کردی جاتی ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دیں،تبدیلی سرکار مہنگائی پر کنٹرول پانے میں بے بس ہوگئی۔بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ تسلسل کیساتج جاری ہے ۔رہ ہی سہی کسر گھی نے نکال دی۔
درجہ اول 16 کلو گھی کاکنستر 60 روپے مہنگا ہوکر 3710روپے کا ہوگیا درجہ اول کا گھی اب صارفین کو 230 سے 235 روپے فی کلوگرام میں ملے گا،اسی طرح درجہ دوم 16 کلوگرام گھی کا کنستر بھی60 روپے مہنگا کردیا گیا، درجہ دوم 16 کلو گرام گھی کا کنستر3350سے روپے کا ہوگیا، صارفین کو درجہ دوم کا گھی 205 سے 210 روپے فی کلوگرام میں ملے گا۔
گھی کی قیمتوں میں اضافے پر شہریوں نے غم وغصے کا اظہار کیا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ آئے روز بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں مگر پنجاب حکومت ریلیف کے دعوے سے آگے نہیں بڑھ رہی۔
پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق رواں ہفتے میں چکن کی اوسط قیمت میں 17 روپے 52 پیسے فی کلو کا اضافہ دیکھا گیا، پیاز کی فی کلو قیمت 5 روپے، لہسن کی ساڑھے نو روپے، آلو کی فی کلو قیمت ڈھائی روپے زیادہ ہو گئی، ہفتے کے دوران دال مسو، دال چنا، دال ماش اور کشک دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا، اس دوران ایل پی جی کا گھریلو سلینڈر 86 روپے مہنگا ہو گیا، کپڑا، صابن اور جلانے والی لکڑی کی قیمت بھی بڑھ گئی۔