برطانوی نژاد پاکستانی لڑکی کےقتل میں نیا موڑ، غیر اخلاقی تصاویرسامنے آگئیں

برطانوی نژاد پاکستانی لڑکی کےقتل میں نیا موڑ، غیر اخلاقی تصاویرسامنے آگئیں
کیپشن: Defence girl Murder
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(وقاض احمد)ڈیفنس میں لندن سے آئی لڑکی کا قتل، کیس سی آئی اے کینٹ کے سپرد کر دیا گیا ، مقتول مائرہ اور ملزم کی قابل اعتراض تصاویر بھی سامنے آ گئیں.

تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے مائرہ قتل کیس کی تفتیش ڈیفنس بی پولیس سٹیشن سے سی آئی اے کینٹ کے حوالے کر دی ہیں اور ڈی ایس پی کینٹ رانا زاہد کو ملزمان گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے،ادھر مقتولہ مائرہ اور ملزم ظاہر جدون کی غیر اخلاقی تصاویر بھی سامنے آگئی ہیں،پولیس کے مطابق نشے کی عادی مائرہ اور ظاہر جدون دوست تھے، اختلافات کے بعدمائرہ نے ظاہر جدون پر دیگر ساتھیوں سے مبینہ طور پر برہنہ کرکے تشدد کروایاتھا،اور تشدد کے بعد مائرہ نے ظاہر جدون کی برہنہ تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کی تھیں،تصاویر میں ظاہر جدون کو معافی مانگتے دیکھا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھئے: برطانوی نژاد پاکستانی لڑکی کی قتل سے قبل پولیس کو دی درخواست سامنے آگئی

پولیس کے مطابق ظاہر جدون راولپنڈی میں ایک قتل کیس میں بھی مطلوب ہے، ملزمان سعد بٹ اور ظاہر جدون کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں،پولیس کو شبہ ہے ظاہر جدون نے اپنی بے عزتی کا بدلہ لینے کے لیے ماہرہ کو قتل کیا۔

واضح رہے کہ مقتولہ مائرہ ذوالفقار نے قتل سے دو ہفتے قبل سعد امیر کے خلاف درخواست دی تھی ، درخواست 20 اپریل کو تھانہ ڈیفنس بی میں مائرہ ذوالفقار کی جانب سے جمع کروائی گئی،درخواست میں مائرہ نے سعد امیر نامی شخص پر الزام عائد کیا کہ اس نے مائرہ کو اپنی گاڑی میں بٹھانے کے بعد گلبرگ کے علاقہ میں گن پوائنٹ پر زیادتی کی کوشش کی۔

درخواست گزار کی جانب سے شور مچانے پر ملزم سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا ہوا موقع سے فرار ہو گیا،درخواست میں مائرہ نے اپنی جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے پولیس کو آگاہ کیا تھا۔

درخواست کے متن میں مزید کہا گیا کہ مائرہ نے قتل سے 2 ہفتے قبل پولیس سے اپنی جان کا تحفظ مانگا تھا ،تھانہ ڈیفنس بی میں جمع شدہ درخواست میں مائرہ نے اپنی جان کو لاحق خطرے کا ذکر کیا تھا،واقعہ کے بعد سعد امیر مجھے مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے،ذرائع کے مطابق ڈیفنس بی پولیس نے 27 اپریل کو فریقین کو طلب کیا اور واقعہ کے حوالے سے پوچھ گچھ کی۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer