سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مس کنڈکٹ کیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے برطرفی کی سفارش صدر کو بھیج دی

Mazahar Ali Akbar Naqvi, Supreme Judicial Counsel, City42, Mis conduct of Mazahar Ali Akbar Naqvi
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے استعفیٰ دے دینے والے جج مظاہر نقوی کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دے دیا، مظاہر علی اکبر نقوی اپنے خلاف مس کنڈکٹ کی تحقیقات شروع ہونے کے بعد استعفیٰ دے چکے ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے ان کے استعفیٰ دینے کے بعد مس کنڈکٹ کی تحقیقات جاری رکھیں اور آج فیصلہ سنا دیا۔
 سپریم جوڈیشل کونسل نےمظاہر نقوی کو برطرف کرنےکی سفارش کر تے ہوئے اپنی رائے منظوری کے لیے صدر مملکت کو  بھجوا دی ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کوڈ  آف کنڈکٹ کی شق نمبر 5 میں ترمیم کی ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور  ہائی کورٹ کے ججز  پر الزامات لگا کر  ان کی تشہیرکی گئی،کئی ججز نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات  پر تشویش کا اظہار کیا۔ 

اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ ججز کا مؤقف ہےکہ  بےبنیاد  الزامات  پر  جواب  دینے سے ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 5 کی خلاف ورزی  ہوگی، کونسل مشاورت کے بعد اس نتیجے پر  پہنچی کہ  بےبنیاد  الزامات کا جواب  دینے سے شق 5 کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، تاہم ججز کی تشویش کے باعث ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 5 میں ترمیم کی گئی۔

ججوں کے خلاف چھ شکایات میں سے 5 میں کارروائی کے لائق مواد موجود نہیں نکلا

 سپریم جوڈیشل کونسل  نے ججوں کے خلاف 6 شکایات کا جائزہ لیا، 6 میں سے 5 شکایات میں ایسا کوئی مواد نہیں تھا جس پرکونسل کارروائی کرے۔

چھٹی شکایت بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک جج کے متعلق تھی۔ اس شکایت  کی سماعت کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک جج کو نوٹس جاری کیا ہے اور نوٹس کا جواب جمع کرانےکے لیے 14 دن کا وقت دیا ہے۔

مظاہر علی اکبر نقوی کےخلاف 9 شکایات کا جائزہ
سپریم جوڈیشل کونسل نےمظاہر نقوی کے متعلق 9 شکایات کا جائزہ لیا، ان شکایات کا جائزہ آئین کےآرٹیکل 206 کی شق (6) کے تحت لیا گیا۔ مظاہر علی اکبر نقوی ان شکایات کی تحقیقات میں مس کنڈکٹ کےمرتکب پائےگئے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے قرار دیا کہ مظاہر علی اکبرنقوی کو جج کے عہدے سے ہٹا دینا چاہیے تھا۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج مظاہر نقوی کیخلاف رائے دے دی ہے تاہم اس رائے پر کارروائی کا مجاز صدر مملکت  ہے۔
مظاہر علی اکبر نقوی کے متعلق اور دیگر شکایات کے متعلق تحقیقات کے لئے  جوڈیشل کونسل کا اجلاس 28 فروری اور یکم مارچ کو ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کے خلاف چھ شکایات کا جائزہ لیا گیا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیہ مین واضح کیا گیا ہے کہ کسی جج کیخلاف جب تک شکایت پبلک نہیں ہوتی تب تک جج کا نام ظاہر نہیں ہونا چاہیے۔