لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈارکی حلف برداری درخواست پر اعتراض ختم کردیا

لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈارکی حلف برداری درخواست پر اعتراض ختم کردیا
کیپشن: Ishaq Daar
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: لاہورہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کی اعتراضی درخواست جسٹس جواد کے پاس بھجوا دی ہے۔

 لاہورہائیکورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار کی ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کی اعتراضی درخواست پر سماعت ہوئی۔جسٹس فیصل  زمان خان نے اسحاق  ڈار کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے سلیمان اسلم بٹ عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے اعتراضی درخواست سماعت کے لئے جسٹس جواد کے پاس بھجوا دی۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ کا ایک کیس وہاں زیرِسماعت ہے،مناسب ہے کہ اس کیس پر بھی وہی جج سماعت کریں۔عدالت نے مزید ریمارکس دئیے کہ کیس چیف جسٹس کوبھجوایا ہے تاکہ اس کودوسرے بنچ کے پاس سماعت  کے لئے لگایا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نےدرخواست کےقابل سماعت ہونےپراعتراض لگادیاتھا۔ رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ جس شخص یاسین  بیگ کے ذریعے درخواست دائرکی گئی اس کے پاورآف اٹارنی کی امریکی سفارت خانےسے تصدیق نہیں کروائی گئی، سفارت خانےکی تصدیق  کے بغیردرخواست قابل سماعت نہیں ہے،یاسین بیگ سفارت خانےکی تصدیق  کروا کر درخواست  دائرکریں توقابل سماعت ہوگی۔عدالت نے درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کردیا اوردرخواست کو سماعت کے لیے لگانے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائیکورٹ میں اسحاق کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت، چیئرمین سینٹ اور الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں کامیابی کیخلاف کیس کی وجہ سے اسحاق ڈار بطور سینیٹر حلف نہیں لے سکے تھے۔دائر درخواست میں کہا گیا کہ 21 دسمبر 2021ء کو سپریم کورٹ کے اسحاق ڈار کی کامیابی کیخلاف دائر اپیل خارج کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے 10 جنوری کو کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ اسحاق ڈار نے ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کیلئے بھی چیئرمین سینٹ کو خط لکھا جو بلاجواز مسترد کیا گیا جبکہ کورونا وبا کے سبب دنیا بھر کی پارلیمان کے سیشنز ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوئے۔

درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسحاق ڈار علاج کی غرض سے برطانیہ میں مقیم ہیں اور دوران علاج حلف لینے کیلئے واپس ملک آنا ممکن نہیں لیکن چیئرمین سینٹ رکن کا حلف لینے کیلئے کسی بھی فرد کو نامزد کرنے کا آئینی اختیار رکھتے ہیں۔

درخواست میں الیکشنز ایکٹ میں ترمیمی آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کو حلف لینے سے روکنے کیلئے انتخابات ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی گئی ہے اور منتخب اراکین پارلیمان کو مقررہ مدت میں حلف لینے کا پابند بنایا جانا غیر آئینی ہے جسے عدالت میں پہلے ہی سے چینلج بھی کیا جا چکا ہے۔

درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویڈیو لنک پر بطور سینیٹر حلف لینے کے انتظامات کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک اسحاق ڈار کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے بھی روکا جائے۔

درخواست میں مزید  استدعا کی گئی ہے کہ اراکین پارلیمان کو مقررہ مدت میں حلف لینے کا پابند بنانے کے ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق اسحاق ڈار پر کرنے سے روکا جائے جبکہ چیئرمین سینیٹ کا ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہ لینے کا فیصلہ غیر آئینی و قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور درخواستگزار کے حلف کیلئے پاکستانی ہائی کمیشن کا نمائندہ مقرر کر کے برطانیہ میں ہی اسحاق ڈار کا حلف لینے کا حکم دیا جائے۔

Muhammad Zeeshan

Senior Copy Editor