کیا پولیس نابینا افراد پر تشدد کیلئے رہ گئی ہے؟ ہائیکورٹ کا آئی جی سے جواب طلب

کیا پولیس نابینا افراد پر تشدد کیلئے رہ گئی ہے؟ ہائیکورٹ کا آئی جی سے جواب طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے نابینا افراد پر پولیس تشدد اور ان کو حراست میں رکھنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 27 مارچ کو جواب طلب کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کے سربراہ اظہر صدیق کی جانب سے متفرق درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی جانب سے نابینا اور معذور افراد کیلئے ملازمتوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ نابینا افراد نے اپنے حقوق کے لئے اور حکومتی پالیسی کے خلاف پر امن احتجاج کیا، حکومت نے ان کے مطالبات منظور نہیں کیے بلکہ احتجاج کرنے والے پڑھے لکھے نابینا اور معذور افراد کو پولیس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا ۔

جس پر جسٹس شجاعت علی خان  نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا پولیس شہریوں کو امن وامان فراہم کرنے کی بجائے نابینا افراد پر تشدد کرنے کیلئے رہ گئی ہے۔

درخواستگزار نے استدعا کی کہ عدالت نابینا اور معذور افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور انہیں ہراساں کرنے والے پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم دے، عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد آئی جی پنجاب سے 27 مارچ کو جواب طلب کرلیا۔