(مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے 100 یونٹ مفت بجلی دینے کے روشن گھر پروگرام کو 17 جولائی تک معطل کردیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں حمزہ شہبا زکے وکیل نے کمیشن میں پیش ہوکر اپنا جواب جمع کرایا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ گیپکو میں کوئی الیکشن نہیں ہو رہا اور حمزہ شہباز کا اعلان کردہ روشن گھر پروگرام صرف ان حلقوں کے لیے نہیں جہاں ضمنی الیکشن ہے۔
جواب میں کہا گیا ہےکہ پنجاب کے 90 لاکھ صارفین کو اس کا فائدہ ہوگا، اس پروگرام کا اب منصوبہ نہیں بنایا گیا یہ پروگرام منظور شدہ بجٹ میں شامل ہے اور اس پروگرام کے 100 ارب کے پروگرام کی منظوری بجٹ میں شامل ہے۔جواب میں مزید کہا گیا ہےکہ ہمارا مقصد اس وقت ووٹرز کو اپنی جانب کرنا نہیں، اگر 15 جولائی کو پیٹرول کی قیمت کم کرتے ہیں تو کیا یہ بھی سیاسی ہو گا ؟ ایسا نہیں۔
حمزہ شہباز کے وکیل کے مؤقف پر چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ آپ نے یہ پروگرام بجٹ میں رکھا تو پھر اس کے لیے علیحدہ پریس کانفرنس کیوں کی؟ الیکشن کمیشن نے برابری کے مواقع دینے ہیں، بجٹ میں یہ پروگرام مختص ہونے پر اتنا ردعمل نہیں آیا ، جتنا پریس کانفرنس میں آیا، اگر یہ بجٹ میں مختص تھا تو اعلان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
الیکشن کمیشن نے کسی بھی ترقیاتی اسکیم کے اعلان کی ممانعت کر رکھی ہے، اعلان کردہ روشن پروگرام نے براہ راست الیکشن متاثر کیا ہے، اگر یہ پروگرام بجٹ میں مختص ہے تو اسے ضمنی الیکشن کے بعد جاری کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صوبائی حکومت کو واضح کریں کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی اور کوئی نئے ترقیاتی منصوبے کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب کا روشن گھر پروگرام 17 جولائی تک معطل کردیا اور کہا کہ ضمنی الیکشن کے بعد بے شک پروگرام شروع کرلیا جائے۔