ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کی سپریم کورٹ میں بطور جج نامزدگی، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ امریکی سفارت خانے کی جانب سے بھی ٹویٹ کیا گیا۔
یو ایس اے ایمبیسی اسلام آباد کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے ہارورڈ لاء سکول سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی جبکہ جوڈیشل کمیشن کی جانب سےجسٹس عائشہ اے ملک کوسپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش کو ملکی اور غیر ملکی سطح پر سراہا جارہا ہے۔
We welcome the nomination of Justice Ayesha Malik to the Supreme Court of Pakistan. Justice Malik, who completed her LL.M. from Harvard Law School, will become the first woman in the Pakistan Supreme Court's 74-year history.
— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) January 7, 2022
جسٹس عائشہ اے ملک 3 جون 1966 میں پیدا ہوئیں، 1997 میں وکالت کا آغاز کیا اور 2001 تک سابق گورنر سندھ فخر الدین جی ابراہیم کیساتھ ان کے معاون پر طور پر کام کیا، اس کے بعد جج بننے تک ایک لا فرم میں بطور پارٹنر کام کرتی رہیں۔ 27 مارچ 2012 کوہائیکورٹ کی ایڈیشنل جج مقرر ہوئیں، ایک برس کے بعد انہیں مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔
اس وقت ہائیکورٹ کے سات سینئر ججز پر مشتمل ایڈمنسٹریشن کمیٹی کی رکن ہیں، اس وقت سینیارٹی کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر ہیں، سپریم کورٹ میں تعیناتی کے بعد 2 جون 2031 کو ریٹائر ہوں گی۔ جسٹس عائشہ اے ملک کو پہلی خاتون چیف جسٹس آف پاکستان بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوگا۔