(ملک اشرف) مقدمات کی تفتیش میں بہتری لانے اور ملزمان کو عدالتوں سے زیادہ سے زیادہ سزائیں دلوانے کے لئےسی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون کے درمیان اہم ملاقات ،سنگین مقدمات کی ایف آئی آر سے چالان تک پراسیکیویشن اور پولیس میں باہمی لائزن بڑھانے ہر اتفاق، سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کہتے ہیں ہم دعویٰ نہیں کرتے کوشش ہے جتنی خلق خدا کی خدمت ہوسکے کریں گے۔
سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون کے دوران ملاقات ہوئی۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب آفس میں ہونے والی ملاقات کے دوارن ڈپٹی ہراسیکیوتر جنرل سرفراز احمد کھٹانہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ ملاقات میں سنگین جرائم میں ایف آئی آر سے لےکر مقدمے کے چالان تک پراسیکوشن اور پولیس میں باہمی لائزن بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔
ملاقات کے بعد سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی سٹی فورٹی ٹو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم میں کورٹس ، پراسیکیویشن، پولیس اور جیل خانہ جات کا اہم ہے۔ جرم کے بعد مقدمہ کی ایف آئی آر سے لے کر سزا تک ان چاروں کی کوارڈیشن ہونا ضروری ہے۔مقدمہ کے اندراج سے لےکر چالان کورٹ تک پہنچانے تک ہولیس اور پراسیکیویشن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تفیتیش میں موجود خامیاں ، کوتیوں کو پراسیکیویشن کی لیگل رائے کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے۔ اگر غلطیوں اور کوتاہیوں سے ہاک چالان عدالتوں میں پیش یوں گے تو ملزمان کو سزائیں دلوائی جاسکیں گی ۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے مل کر مقدمات کی تفتیش کو مکمل بارے لائمہ عمل بنایا ہے۔
سی سی ہی او کا مزید کہنا تھا کہ ڈویزنل ، ڈی ایس پی اور تھانہ کی سطح تک ہر کیس کی سیکروٹنی کی جائے گی۔ ڈویزنل سطح پر ایس ہی کی سربراہی میں سکروٹنی سیل بنایا ہے تاکہ پراسیکیویشن سے رابطہ کرکے انویسٹی گیشن بہتر کی جاسکے۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب رانا عارف کمال نون کی بھی سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کریمنل جسٹس سسٹم میں عدالتوں ،، پراسیکیویشن اور ہولیس کا جوانٹ ایڈوانچر ہے۔ قتل ، ڈکیتی اور ریپ جیسے سنگین مقدمات میں پراسیکیویشن اور ہولیس کا فلی لائزن انتہائی ضروری ہے۔غلطیوں سے پاک چالان عدالتوں میں پیش ہوں گے تو ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے گا۔