(عرفان ملک) لاہور پولیس میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہونے والا سی آئی اے قومی خزانے پر بوجھ بننے لگا، ایس پی سی آئی اے کے ماتحت افسران پر کمانڈ نہ ہونے کے باعث افسران نے کام کرنا ہی چھوڑ دیا، سی آئی اے پولیس بڑی وارداتیں تو دور لوہاری میں 9 سالہ بچی کے قتل میں ملوث ملزمان کو ٹریس نہ کر سکی۔
تفصیلات کے مطابق سی آئی اے ونگ کو انویسٹی گیشن ونگ کی نسبت زیادہ وسائل دیئے گئے ہیں، انویسٹی گیشن ونگ کی تھانوں میں صرف ایک ایک گاڑی موجود ہے جبکہ سی آئی اے ونگ کے پاس 40 گاڑیاں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود سی آئی اے ونگ کی کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے۔
ایس پی سی آئی اے عثمان باجوہ کی تعیناتی کے بعد سے تاحال سی آئی اے پولیس کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر پائی، ایس پی کی تعیناتی کے روز ہی سی سی پی او آفس کے سامنے منی چینجر سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کی ملکی اور غیر ملکی کرنسی چھین لی گئی تھی جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہونے کے باوجود تاحال ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
اسی طرح لوہاری کے علاقے میں گذشتہ ماہ 9 سالہ بچی کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا جس کا مقدمہ بھی سی آئی اے کے پاس بھجوایا گیا مگر تاحال ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔