ویب ڈیسک: بھارتی ریاست کرناٹک کی حجاب کرنے والی طالبات کو کالج انتظامیہ نے کالج آنے کی اجازت دے دی، تاہم انہیں علیحدہ کلاس روم میں بٹھایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لااینڈ آرڈر کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا صورت حال قابو میں ہے اور طالبات سے کہا گیا ہے کہ وہ حجاب پہن کر کلاسز لے سکتی ہیں۔ یاد رہے یہ طالبات گذشتہ ایک ہفتے سے روزانہ کالج کے باہر کھڑی رہتی تھیں جبکہ انہیں تنگ کرنے کے لئے ہندو طلبا نے زعفرانی چادریں لینے کی مہم چلا رکھی تھی جو روزانہ ان کے سامنے زعفرانی چادریں پہن کر نعرے بازی کرتے تھے۔
بھارت کی حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما اور رکنِ پارلیمنٹ راہول گاندھی نے مسلم طالبات کے حجاب اتار کر تعلیمی ادارے آنے کے کالج انتظامیہ کے حکم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کی بیٹیوں کا مستقبل ان سے چھینا جا رہا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ طالبات کے حجاب کو ان کی تعلیم کے آڑے آنے دے کر ہم بھارت کی بیٹیوں کا مستقبل چھین رہے ہیں۔
By letting students’ hijab come in the way of their education, we are robbing the future of the daughters of India.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) February 5, 2022
Ma Saraswati gives knowledge to all. She doesn’t differentiate. #SaraswatiPuja
کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے حجاب پر پابندی کی پالیسی کی مخالفت کی اور اسے غلط قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سکھ ہیں، جو پگڑی پہنتے ہیں۔ عیسائی اپنی گردن میں صلیب لٹکاتے ہیں اور بہت سے ہندو عام طور پر پیشانی پر قشقہ یا تلک لگاتے ہیں۔ ان کے بقول بھارت میں یہ معمول کی بات ہے۔
This kind of policy is wrong (on Udupi hijab row). We've Sikhs who wear turbans, Christians have their crucifix around their neck, we've Hindus who sometimes comes with 'Tilak', all of this is normal: Congress MP Shashi Tharoor pic.twitter.com/vu35GHQ2gi
— ANI (@ANI) February 4, 2022