لاہور ہائیکورٹ  کا اہم فیصلہ،قتل کے مجرم کی سزا ذہنی معذور ی کے سبب معطل کر دی 

Lahore High Court, City42
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے قتل اور اقدام قتل کے مقدمے  کے مجرم کو ذہنی معذور ہونے کے باعث اس کی سزا معطل کر دی۔

عدالت نے سزا یافتہ مجرم کی ذہنی حالت ٹھیک ہونے  تک  سماعت ملتوی کردی

عدالت نے واپڈا کے ایک ڈائریکٹر کو قتل اور دوسرے ڈائریکٹر کو زخمی کرنے والے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طبی معائنے کا حکم دے دیا۔

سزا کے خلاف اپیل پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کرتے ہوئے طبی معائنے کا حکم دے دیا۔  عدالت کے سات صفحات پر  مشتمل اس فیصلے کو عدالتی نظیر قرار دیا گیا ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر اقبال انصاری نے واپڈا ہاوس میں ڈائریکٹر عبدالجلیل کو قتل اور ڈائریکٹر سی اے ڈی عبدالرحمان کو زخمی کر دیا تھا۔ جون 2004 کے اس وقوعے کی سماعت  کے بعد انسداددہشتگردی عدالت نے 2005 میں اقبال انصاری کو  موت اور قید کی سزائیں سنائیں۔ اس فیصلہ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی ، 2006 میں لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ نے 2015 میں اپیل پر کیس ریمانڈ کے لیے ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا۔  اگست 2016 میں ٹرائل کورٹ نے اقبال انصاری کو سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا۔

اپیل کنندہ کے وکیل نے عدالت کو اقبال کے شیزوفرنیا کے مرض میں مبتلا ہونے کی رپورٹ پیش کی۔ اقبال کے وکیل نے ذہنی حالت درست ہونے تک اپیل پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

 ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں لکھا، اقبال کی ذہنی حالت درست نہیں، اپیل پر فیصلہ ملزم کو سماعت کے حق سے محروم کرنے کے مترادف ہوگا۔

عدالت کو ملزم کی ذہنی حالت ٹھیک ہونے تک اپیل پر سماعت ملتوی کرنی چاہیے۔عدالت ملزم کے ٹھیک ہوکر اپنا کیس پیش کرنے تک سماعت ملتوی کر رہی ہے۔ 

فیصلہ میں حکم صادر کیا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل ہر دو ماہ بعد اقبال کو پاکستان انسٹیٹیوٹ مینٹل ہیلتھ لے جاکر رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کو پیش کریں۔ 

اپیل کو اقبال سے متعلق بہتری کی رپورٹ آنے کے بعد ہی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔