ویب ڈیسک : برطانیہ اور امریکا نے اپنے اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کمرشل فلائٹ آپشنز کا استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر افغانستان چھوڑ دیں۔
کابل میں امریکی اور برطانوی سفارت خانوں کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے الرٹ میں امریکی اور برطانوی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور دستیاب کمرشل پروازوں کے ذریعے افغانستان سے نکل جائیں۔ بیان میں اس الرٹ کی وجہ افغانستان کی سکیورٹی صورت حال کو بتایا گیا ہے۔ سکیورٹی حالات اور کم عملے کے پیش نظر ، افغانستان میں امریکی شہریوں کی مدد کرنے کے لیے سفارت خانے کی قابلیت کابل میں بھی انتہائی محدود ہے۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنے پر پاکستان کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے صدر کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دو عشروں سے افغانستان کی صورتحال سے متاثر ہے، اجلاس میں بلانا چائیے تھا، این جی او کو اجلاس میں بلایا جاسکتا ہے تو پاکستان کو کیوں نہیں؟ پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنا سلامتی کونسل کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سربراہی میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شفافیت کی امید نہیں تھی۔ادھر کئی ہفتوں سے جاری افغان طالبان کی پیش قدمی میں اب انہوں نے اپنے پہلے صوبائی دارالحکومت شہر زرنج پر قبضہ کر لیا ہے۔ایرانی سرحد سے متصل صوبے نمروز کا شہر زرنج اب طالبان کے کنٹرول میں ہے۔جنگجوؤں نے جوزجان میں بھی پیش قدمی کی ہے، جہاں انہوں نے مخالف ملیشیا کے لیڈر عبدل رشید دوستم کے گھر اور رہائش گاہ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔دوسری جانب افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی ڈیبورا لیونز نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ افغانستان میں جنگ ایک نئے مہلک اور زیادہ تباہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جہاں طالبان کے حملوں کے دوران گذشتہ ماہ ایک ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔