پنجاب پولیس منشیات کے ہر کیس میں گرفتاری کی ویڈیو بنائے گی، ہائی کورٹ کا حکم

Punjab Police, Narcotics fake cases, Kousar Bibi vs State of Pakistan, Lahore High court, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب پولیس کو  کسی بھی گرفتاری کے لئے چھاپہ مارتے وقت تمام کارروائی کو ڈاکیومنٹائز کرنے کے لئے گرفتاریوں کے لئے ریڈ کی ویڈیو بنانے کا پابند کر دیا۔

 جسٹس طارق سلیم شیخ نے  کوثر بی بی کی درخواست پر 8 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب پولیس کو ملزموں کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے وقت ویڈیو بنانے کے قابل بنانے کے لئے  پنجاب حکومت  کو چھ ماہ میں پولیس  کو باڈی کیمرے اور ڈیش بورڈ کیمرے فراہم کرنے کا حکم  دے دیا۔

منشیات کے مقدمات میں گرفتاریوں کے نئے اصول

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے "کوثر بی بی بنام ریاست" مقدمہ میں اپنے فیصلہ میں حکم جاری کرتے ہوئے منشیات کے مقدمات میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کے لیے نئے اصول وضع کردیئے۔

عدالت نے قرار دیا کہ پاکستان منشیات کے روک تھام کے لیے مختلف بین الاقوامی کنونشنز کا پابند ہے۔ پاکستان اپنے منشیات کے قوانین کو ان کنونشنز کے اصولوں کے مطابق کرنے کا پابند ہے۔

ویڈیو گرافی منشیات کے جھوٹے کیسز کو روکنے کا بہترین طریقہ

پاکستان میں فوجداری میں جھوٹی شکایت کی بھرمار ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے لیگ ریفارمز اور شفافیت کو بڑھانا ہوگا۔ ویڈیو گرافی منشات کے جھوٹے کیسز سے نمٹنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

 فیصلہ میں عدالت نے قرار دیا کہ پولیس اور منشیات کے ملزموں کے درمیان انٹر ایکشن میں ویڈیو گرافی سے جھوٹے کیسوں سے بچا جا سکتا ہے۔   ویڈیوز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا پیٹرن معلوم ہو سکتا ہے۔ ان پیٹرنز سے پالیسی سازوں کو اہلکاروں کی ٹریننگ اور پالسی بنانے میں مدد ملے گی۔  

ویڈیو فوٹیج کے تجزیہ سے  حکام نظام میں موجود مسائل سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنے ایک حالیہ فیصلے میں منشات کے کیسز میں ویڈیو گرافی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل اے این ایف نے منشیات کی ریڈ کے لیے ویڈیو گرافی کی ایس او پیز جاری کر رکھی ہیں۔ پنجاب پولیس کا بھی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونا وقت کی ضرورت ہے۔

پنجاب حکومت کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کو پہننے والے کیمرے  ترجیحی بنیادوں پرمہیا کرے۔ ساتھ ہی ساتھ ان کیمروں سے بننے والی ویڈیو کزے استعمال کے حوالے سے ایس او پیز بنائےجائیں۔ ہر آپریشن پر پولیس ٹیم کا رہنما اس بات کو یقینی بنائے کہ آپریشن کی فوٹیج بنائی گئی ہے۔

ویڈیو ریکارڈ نہ ہو پائے تو کیس ڈائری میں وضاحت کی جائے

عدالت نے اپنے فیصلہ میں لکھا کہ اگر  کسی سبب سےویڈو ریکارڈ نہ ہو پائے تو کیس ڈائری میں اس کا درج ہونا ضروری ہے۔ جن جگہوں پر سیف سٹی کیمرے موجود ہیں تفتیشی افسر ان کی فوٹیج کو کیس ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

عدالت نے فیصلہ میں کوثر بی بی کے کیس کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا  کہ ایف آئی آر  کے مطابق، "درخواست گزار کوثر بی بی، 24 ستمبر 2023 کو بہاولنگر کے علاقے کورا کھو کی طرف جا رہی تھی۔ خاتون کے ہاتھ میں پلاسٹک بیگ تھا، پولیس کو دیکھ کر خاتون کے فرار کی کوشش کی. شکایت کنندہ، ایس آئی شاکر نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے مشکوک خاتون ہو پکڑ لیا. پلاسٹک بیگ سے 1420 گرام چرس، ایک عدد قینچی، اور کچھ پیسے ملے."

1 نومبر 2023 کو درخواست گزار کے والد نے ایس پی بہاولپور ریجن کو ایک شکایت درج کروائی.