(شاہین عتیق) لاہور بینکنگ کورٹ میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی پیشی کے موقع پر لاہور پولیس نے عدالت کے باہر سےمسلح شخص سجاد کو حراست میں لے لیا۔ ملزم سے ریوالور اور گولیاں بھی برآمد کر لی گئیں۔
لاہور بینکنگ کورٹ میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی درخواست ضمانتوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے جہانگیر ترین کی شوگر سکینڈل میں عبوری ضمانت میں دس اپریل تک توسیع کردی، جہانگیر ترین کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے راجہ ریاض، نعمان لنگڑیال، طاہر رندھاوا، خرم لغاری، سلمان نعیم، غلام بی بی بھروانہ سمیت دیگر اراکین پارلیمنٹ بھی عدالت پیش ہوئے۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ میرے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ایک دو نہیں 3ایف آئی آر بنائی گئیں، جوانتقامی کارروائی کر رہا ہے اسے بے نقاب کیاجائے ,دوست تھا، دشمنی کی طرف کیوں دھکیل رہے ہو ، میں پیپلز پارٹی میں نہیں جا رہا ہوں۔
جہانگیر ترین کی پیشی کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری عدالت کے باہر تعینات تھی، اسی دوران ایک مشکوک شخص رش میں داخل ہوتا دکھائی دیا، سادہ لباس میں تعینات پولیس اہلکاروں نے اس کوروک لیا۔ تلاشی لی گئی تو اس کی کمر پر لگی بیلٹ سے ریوالور اور گولیاں برآمد ہوئیں۔
سجاد کا کہنا تھا کہ وہ جہانگیر ترین کا باڈی گارڈ ہے، تاہم موقع پر اس کی تصدیق نہ ہو نے پر کورٹ سکیورٹی نے سجاد کو تفتیش کیلئے اسلام پورہ پولیس کے حوالے کردیا۔