سٹی42: چوہدری پرویز الٰہی کو انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے پرویز الٰہی کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
پرویز الٰہی کےوکیل سردار عبد الرازق نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا میں تفتیش کا کوئی ذکر ہی نہیں، پرویز الٰہی کے خلاف پولیس کے پاس کچھ تفتیش کرنے کے لیے ہے ہی نہیں، عدالت کو دیکھنا ہوگا کیا واقعی ان سے تفتیش درکار ہے بھی یا نہیں۔
سردار عبدالرزاق نے کہا،صورتحال ایسی ہےکہ کل وکلا ایک دوسرے کی ضمانتیں کروا رہے ہوں گے، شاہ محمود کا میں وکیل تھا،اسی کیس میں ضمانت کنفرم ہوئی، پرویز الٰہی کی شناخت پریڈ کی بھی ضرورت نہیں، سارا ملک انہیں جانتا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد پولیس ڈپٹی کمشنر لاہور یا پنجاب پولیس کو ڈکٹیٹ نہیں کررہی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کسی دیگر مقدمے میں گرفتاری کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا، پرویز الٰہی مارچ میں درج کئے گئےمقدمے میں اسلام آباد پولیس کو درکار تھے اس لیے ثبوتوں کو اکٹھاکرنا ہے، مخبر نے مدعی کو بتایاکہ پرویز الٰہی حملہ کرنے والوں میں شامل تھے۔ پراسیکیوٹر نکا موقف تھا کہ حملہ میں استعمالے ہونے والے ڈنڈے، گاڑیوں، مددگار افراد وغیرہ کے حوالے سے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے اور ان کو قانون کے مطابق گرفتار کیا گیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے پرویز الٰہی کا دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ عدالت نے پرویز الٰہی کی فیملی سے ملاقات کرانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 8 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔