مانیٹرنگ ڈیسک: حکومت نے درآمدات کو قابو میں رکھنے کیلئے ایک بار پھر لگژری اشیا کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ کرنے پر غور شروع کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق درآمدات کی حوصلہ شکنی کیلئے مختلف تجاویز نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کو پیش کی گئی ہیں، واضح رہے کہ اگست کے مہینے میں درآمدات میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت ٹیرف میں اضافے پر غور کر رہی ہے۔
تاہم کسٹم حکام نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ لگژری امپورٹس کا حجم کم ہونے کی وجہ سے اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، ماضی کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ جب درآمدات پر ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا تو افغان بارڈر کے ذریعے اسمگلنگ میں اضافہ ہوا۔ ادارہ شماریات کے مطابق اگست میں درآمدی بل 4.5 ارب ڈالر رہا، جو جولائی کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ڈیوٹی میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیرخزانہ کو بتایا ہے کہ ڈیوٹیز اپنے زیادہ سے زیاہ لیول پر پہنچ چکی ہیں، وزارت تجارت نے لگژری اشیاء پر سیلز ٹیکس میں 25 فیصد تک اضافہ کرنے کی تجویز دی تھی جس کی ایف بی آر نے مخالفت کی ہے، کیوں کہ عالمی ورلڈ ٹریڈ آگنائزیشن پہلے ہی غیر ملکی مینوفیکچررز کی اشیاء پر ٹیکس میں اضافے کی مخالفت کرچکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ہفتہ قبل بھی وزیر خزانہ کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ وہ بینکوں کو غیر روایتی انداز میں لگژری آئٹم کیلئے ایل سیز نہ کھولنے کی ہدایت کریں، اور صرف ویلیو ایڈیشن کیلئے درکار اشیاء کیلئے ہی ایل سیز کھولنے کا پابند کیا جائے۔
وزیر خزانہ نے اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کے بارے میں بھی گفتگو کی، وزارت خزانہ بیگیج، گفٹ اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس جیسی اسکیموں کے ذریعے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کو روکنے پر بھی غور کر رہی ہے۔