ثمرہ فاطمہ: پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال پر لاہور میں دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی۔ ہفتہ کےروز کارکنوں کو احتجاج کیلئے بلا کر پی ٹی آئی کے تمام رہنما خود غائب ہو گئے۔ انتظامیہ نے دوسرے شہروں سے آنے والے بیشتر راستے بلاک کر دیئے اور مینار پاکستان کے اطراف ہر طرح کی گاڑیوں کی رسائی ناممکن بنا دی لیکن جن احتجاج کرنے والوں کے خوف سے یہ کیا گیا وہ گدھے کے سر سے سینگوں کی طرح غائب ہو گئے۔
مینار پاکستان، جی پی او چوک، لبرٹی چوک، گڑھی شاہو چوک پر تو پولیس کا پہرا رہا تاہم شہر کی بیشتر سڑکوں اور چوراہوں پر پولیس موجود رہی نہ راستے بلاک کئے گئے۔ ٹریفک معمول کے مطابق رواں رہا اور شہری ایک دوسرے سے پوچھتے رہے کہ پی ٹی آئی کا وہ احتجاج کہاں ہو رہا ہے جس کے لئے کئی روز سے شور برپا تھا۔
ممکنہ آئینی ترمیم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کی کال دے کر پی ٹی آئی قیادت اور کارکن منظر عام سے غائب ہو گئے۔ پولیس کی بھاری نفری اور رینجرز لبرٹی گول چکر پر تعینات رہی، پریزن وین سمیت کنٹینر بھی لبرٹی گول چکر پر موجود رہے لیکن لبرٹی سمیت شہر کی اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے بند نہیں کرنا پڑا کیونکہ کوئی احتجاج کے لئے آیا ہی نہیں، ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق رواں دواں رہیْ۔
کینال روڈ، فیروز پور روڈ، جیل روڈ، مال روڈ ،کلمہ چوک جانے والے راستے کھلے رہے۔ پیکو روڈ، گلبرگ، ایم ایم عالم روڈ، والٹن اور کینٹ کے راستوں پر بھی شہریوں کی آمد و رفت کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری رہا۔ اندرون شہر سرا کھلا رہا اور ٹرفک معمول کے مطابق رہا۔
سرکلر روڈ پر معمول کا رش رہا اور جن جگہوں پر ٹریفک روزانہ بلاک رہتا ہے وہاں ہفتہ کے روز بھی ٹریفک بلاک دیکھنے میں آئے۔ شہریوں کو نہ صرف سفری سہولیات میسر رہیں بلکہ شہری بغیر کسی رکاوٹ اور پریشانی کے بآسانی سفر بھی کر رہے تھے۔
ٹاؤن شپ، فیصل ٹاؤن، جوہر ٹاؤن، گرین ٹاؤن، واپڈا ٹاؤن اور ملحقہ علاقوں میں بھی دن بھر ٹریفک معمول کے مطابق چلتا رہا، کسی بھی علاقے میں کوئی ہلچل دیکھنے میں نہیں آئی۔