(شاہین عتیق)گزشتہ دنوں پسند کی شادی کرنیوالا جوڑا مشکلات میں مبتلا، لڑکی رمشا کی عدالت میں پیشی،والدین کی رمشاء کو زبردستی ساتھ لے جانے کی گئی کوشش، فریقین احاطہ عدالت میں دست وگریباں ہو گئے، پولیس اہلکاروں نے لڑکی کووالدین سے آزاد کروا لیا۔
تفصیلات کے مطابق پسند کی شادی کرنیوالی لڑکی 20 سالہ رمشاء کا تعلق لاہور سے ہے اور آج رمشاء کو شاہدرہ پولیس نے 164 کابیان ریکارڈ کروانے کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ عمر فاروق کی عدالت میں پیش کیا تھا جہاں لڑکی نے اپنے شوہر زاہد کے حق میں بیان دے دیا۔
بیان ریکارڈ کروانے کے بعد رمشاء جیسے ہی عدالت سے باہر نکلی، والد غلام رسول اور دیگر اہلِ خانہ نے اُسے زبردستی ساتھ لے جانا چاہا،تولڑکے کے عزیزواقارب نے شور مچانا شروع کر دیا جبکہ لڑکی کا والد اُسے زبردستی مین گیٹ تک لے گیا ،جہاں پولیس اہلکاروں نے پہنچ کرلڑکی کو والد سے چھڑوا لیا جس کے بعد لڑکی سے اس کی مرضی پوچھی گئی کہ وہ کس کے ہمراہ جانا چاہتی ہے تو لڑکی نے جواب دیا کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ جانا چاہتی ہے اور اب اس کو اپنے اہلِ خانہ سے جانی خطرہ ہے ، جس پر پسند کی شادی کرنیوالی لڑکی رمشاء نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ اس کی جان کو کسی بھی وقت نقصان پہنچایا جا سکتا ہے لہذا تحفظ دیا جائے تاہم واقعہ کے بعد شاہدرہ پولیس رمشاء کو اپنے ساتھ لے گئی۔