لاہور ہائیکورٹ: ہڑتالی ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخی کے اقدامات کی رپورٹ طلب

لاہور ہائیکورٹ: ہڑتالی ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخی کے اقدامات کی رپورٹ طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 (ملک اشرف) جوزندگی بچانے کے ذمہ دار ہیں وہ کیسے ہڑتال پر جا سکتے ہیں؟ پوری دنیامیں پروفیشنل ہڑتال نہیں کرتے۔ ڈاکٹروں کی ہڑتال  کے خلاف سماعت پر جسٹس جوادحسن کا ریمارکس میں کہنا ہے کہ یہ ہم سب کا کیس ہے۔ عدالت نے ہڑتالی ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخی کے اقدامات کی رپورٹ طلب کر لی۔

ہائیکورٹ میں ہڑتالی ڈاکٹروں  کے خلاف کارروائی کے لیے دائردرخواست پرسماعت ہوئی۔ جسٹس جوادحسن نے ریمارکس دئیے کہ دنیا بھر میں پروفیشنلز ہڑتال پر نہیں جاتے۔ ہڑتالی ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخ کرکے ان  کے خلاف ابھی تک پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟

عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن، وائی ڈی اے کے نمائندوں، کالج آف فزیشن اینڈسرجن کے نمائندوں کو فوری طلب کرلیا۔

ایڈیشنل سیکرٹری صحت سمیت دیگر پیش ہوئے۔ درخواستگزاروکیل اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث مریضوں کو علاج کی سہولیات میسر نہیں۔ جسٹس جوادحسن نے ریمارکس دیئے کہ پوری دنیامیں ڈاکٹروں کی ہڑتال کا کوئی تصورنہیں۔ بتائیں کون ہیں یہ لوگ؟ ان کو ہڑتال کرکے مریضوں کے علاج سے انکار کا حق کس نے دیا؟

ایڈیشنل سیکرٹری بولے جوقانون لارہے ہیں ابھی تک لاگونہیں ہوا لیکن ہڑتال شروع کر دی گئی۔ وائس چانسلرزکی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی ہے لیکن ہڑتالی ڈاکٹرز کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔

جسٹس جوادحسن نے کہاجن کوتحفظات ہیں انہیں اس مجوزہ قانون کوعدالت میں چیلنج کرناچاہیے۔ درخواستگزار وکیل نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال عدالتی فیصلوں سے متصادم ہے۔ جسٹس جواد حسن نے کہاغریب مریض کہاں جائیں۔ ہم نے ہسپتالوں کی ہڑتال ختم کروانی ہے۔

صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چودھری نے کہا کہ ہڑتالی ڈاکٹروں  کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ جسٹس جوادحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت بغیرخوف کے کھلی عدالت میں فیصلہ سنائے گی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ سمیت دیگرکو مریضوں کے علاج اور ہڑتالی ڈاکٹروں  کے خلاف کی جانے والی کارروائی بارے رپورٹ سمیت طلب کر لیا۔

Shazia Bashir

Content Writer