افغانستان سے دہشت گردی ہمارے لیے ریڈ لائن ہے، بلاول بھٹو

 افغانستان سے دہشت گردی ہمارے لیے ریڈ لائن ہے، بلاول بھٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ افغانستان سے دہشت گردی ہمارے لیے ریڈ لائن کا درجہ رکھتی  ہے۔  افغانستان کے وسائل کو اس کے عوام کی بھلائی کے لیے استعمال کیا جانا چاہئے ، ہم تینوں فریق سیکیورٹی تحفظات اور ان کے حل پر سہہ فریقی مذاکرات میں بات چیت کریں گے، پر امید ہوں کہ سہہ فریقی مزاکرات سے ہم آگے بڑھیں گے اور خوشحالی کا راستہ اپنائیں گے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے یہ باتیں  اسلام آباد دفتر خارجہ میں چین کےوزیر خارجہ چن گانگ کے ساتھ چوتھے پاک چین اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے بعدمہمان وزیر خارجہ کےہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

مذاکرات کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے چینی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ میں باہمی مذاکرات کے فوری بعد آج چوتھا اسٹریٹجک ڈائیلاگ ہوا، چین نے ہمارے قومی معاملات بشمول کشمیر پر ہماری حمایت کی، ہم نے باہمی تعاون کے تمام کثیر الجہتی معاملات پر تبادلہ خیال کیا، سی پیک پاک چین و عالمی سرمایہ کاروں سب کے لئے مفید منصوبہ ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان عالمی طاقتوں کے باہمی مقابلے اور بلاک کی سیاست کا مخالف ہے، پاکستان تائیوان، سنکیانگ، تبت اور ساؤتھ چائنہ سمندر سمیت تمام معاملات پر چین کی حمایت کرتا ہے ، آج کے مذاکرات میں افغانستان میں امن کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اعلی سطح کے رابطے پاکستان اور چین کے درمیان اہم معاملات پر باہمی مشاور ت کا حصہ ہیں۔ آج مذاکرات میں تعاون کے فروغ اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان سہ فریقی فورم کے ذریعہ مسائل پر بات چیت اور ان کے حل کی تلاش کی کوشش کر رہا ہے۔

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ طویل سرحد ہے، ہمسائے کہیں اور نہیں جاسکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان بات چیت و مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کر سکتے ہیں۔

چن گانگ نے زور دیا کہ امید ہے کہ طالبان ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے تحفظات کو سنجیدہ لیں گے اور اقدامات کریں گے، طالبان شمولیتی حکومت بنائیں گے اور سب کو حقوق دیں گے، چین اور پاکستان افغانستان کی اقتصادی حمایت کے لیے تیار ہیں، چین افغانستان اور پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی و انسداد دہشت گردی تعاون بڑھانے کو تیار ہے تاکہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے.

چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے کہا کہ ون چائنہ پالیسی پر پاکستان کی حمایت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، چین پاکستان کی سالمیت، خودمختاری اور امور پر حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ میں پاک چین تعلقات مزید مستحکم ہوِئے، گزشتہ نومبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے چین کا کامیاب دورہ کیا، میرے دورے کا ایک اہم مقصد پاکستان، چین ، افغان وزرائے خارجہ کے مذاکرات میں شرکت ہے، آج سہہ فریقی مذاکرات میں تینوں ممالک شرکت کریں گے۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان عوام کے مصائب بہت سالوں سے جاری ہیں، عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ افغان عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوشیش کرے، ہمارا مقصد افغانستان پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، چین سہہ فریقی مذاکرات کرانے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ چین پاکستان کی ہر معاملے میں مدد کرتا رہے گا، امید ہے سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام کے لئے کوشش کریں گی، تاکہ پاکستان معاشی اور داخلی سطح پر ہمارے ساتھ آگے بڑھ سکے۔

وزیر خارجہ چن گانگ نے بتایا کہ ان کی اسلام آباد میں صدر عارف علوی سے ملاقات ہوئی جنہیں چینی صدر کی جانب سے تہنیت کا پیغام پہنچایا،ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ چن گانگ نے کہا  کہ پاکستان میں سیاسی قوتیں مل بیٹھ کر سیاسی استحکام لائیں

اسلام آباد میں چوتھے پاک چین اسٹریٹجک مذاکرات کے لئے چین کے وزیر خارجہ چن گانگ دفتر خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ان کا استقبال کیا۔