گوااجلاس میں بلاول کی شرکت پر تنقید نے وزیراعظم کو بولنے پر مجبور کر دیا

Shahbaz Sharif, Tweet, Twitterr, Foreign Policy, Interstate Relations, PTI, Trolling, Troll. Prime Minister, Bilawal Bhutto, SCO, Goa, Bilawal Bhutto Zardari, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے گوا میں شنگھائی تعاون کونسل کے اجلاس میں جانے پر تحریک انصاف کے لیڈروں  اور کارکنوں  کی بے جا اور سوقیانہ تنقید کو گہری تشویش کا معاملہ قرار دیتے ہوئے اس رویہ کی مذمت کی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ شنگھائی تعاون کوسنل کے اجلاس میں بلاول بھٹو کی شرکت کے  حوالہ سے تحریک انصاف کے حالیہ رویہ میں حیرت کی کوئی بات نہیں کیونکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے  مفادات کو خطرات سے دوچار کرنے والی حرکتوں پر عمران نیازی کو ماضی میں بھی کوئی تشویش نہیں ہوتی رہی، جب وہ خود اقتدار میں تھے تب بھی وہ یہ ہی حرکتیں کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے لیے ریاستوں کے باہمی تعلقات سمیت ہر چیز کھیل کا درجہ رکھتی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا شنگھائی تعاون کونسل وزرا خراجہ اجلاس کے خلاف تحریک انصاف کے راہنماوں کے بیانات پر یہ سخت ردعمل ٹویٹر میں ان کی ایک ٹویٹ پوسٹ کے زریعہ سامنے آیا۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ تحریک انصاف کے ٹرولز نے وزیراعظم کی اس ٹویٹ کا بھی تمسخر  ہی اڑایا۔ 

واضح رہے کہ بلاول بھٹو کے گوا میں بھارتی وزیرخارجہ کی جانب سے سرد مہری کے ساتھ استقبال پرتحریک انصاف کی ڈیفینس اینڈ سٹریٹیجک امور کی ایکسپرٹ ڈاکٹر شیریں مزاری نے تمسخراڑایا اور پھر شیخ رشید سمیت  بہت سے راہنماوں  اور کارکنوں نے بلاول بھٹو کے متعلق سوشل میڈیا میں بھونڈی اور رکیک حملوں پر مبنی پوسٹوں کی بوچھاڑ کر دی تھی۔

اس رویہ کو سوشل میڈیا میں سرگرم سنجیدہ پاکستانیوں نے عمومی طور پر نا پسندکیا، بعض صارفین نے اسکی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی.صحافی منیزے جہانگیر نے بلاول بھٹو  کے استقبال کے متعلق اپنی رائے ٹویٹ کی جس پر شریں  مزاری نے ان کو بھی سخت جوابات سے نوازا اورمنیزے جہانگیر کی ٹویٹس کی سکرین شوٹس کی کولاج بنا کر اس  پر سخت زبان میں کچھ لکھا۔

 آخر کار منیزے جہانگیر کو لکھنا پڑا کہ شیریں آپ میری والدہ کی دوست ہیں۔ میں عموما؍؍ اپنی زبان پر قابو رکھتی ہوں لیکن آپ اپنی بلیوں والی سیاسی لڑائی میں مجھے کیوں گھسیٹ رہی ہیں۔

 بعد میں  پیپلز پارٹی کی ڈیجیٹل میڈیا ٹیم کو بھی وزیر  خارجہ اور پارٹی کے لیڈر پر رکیک تنقید کی مذمت میں متحرک ہونا پڑا. سوشل میڈیا میں تحریک انصاف کے کارکنوں اور پیپلز پارٹی کے حامیوں کی لفظی جنگ اب تک جاری ہے