لاہور ہائیکورٹ نے ٹریفک وارڈنز میں تقرر و تبادلوں کے طریقہ کار کو درست قرار دے دیا

لاہور ہائیکورٹ نے ٹریفک وارڈنز میں تقرر و تبادلوں کے طریقہ کار کو درست قرار دے دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے ٹریفک وارڈنز میں تقرر و تبادلوں کے طریقہ کار کو قانون کے مطابق درست قرار دے دیا، عدالت نے ٹریفک وارڈنز کے تقرر و تبادلوں کے خلاف درخواست نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی ۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا ہے کہ تقرر و تبادلے حکومتی پالیسی ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی، جسٹس عائشہ اے ملک نے ناصر محمود سمیت دیگر ٹریفک وارڈنز کی درخواست پر حکم جاری کیا ۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ محکمہ پولیس میں سولہ مارچ کوٹرانسفر پالیسی 1980 بنائی گئی ۔

پولیس آرڈر 2002 کے تحت ٹریفک وارڈنز کے دوہزار سترہ میں رولز بنائے گئے، ٹریفک وارڈنز میں تبادلوں کے متعلق بنائے گئے ایس او ہیز کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں لئے،  بغیر کسی قانونی جواز کے کسی سرکاری ملازم کو تین سال سے ہہلے تبدیل نہیں کیا جاسکتا،  ٹریفک وارڈنز سمیت دیگر ہولیس اہلکاروں کے بغیر کسی قانونی جواز کے تبادلے کئے جاریے ہیں ۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت ٹریفک وارڈنز میں ہونے والے بلاوجہ تبادلوں کا اقدام کالعدم قرار دے۔

یاد رہے کہ  کسٹمز انٹیلی جینس میں افسران کے تقرر و تبادلے کردیئے گئے تھے جن میں چیف کلکٹر کسٹمز سنٹرل زیبا حئی اظہر کو لاہور سے کراچی تبادلہ کرکے ڈی جی ڈاٹ کسٹمز اور ڈی جی ڈاٹ فیض احمد کو چیف کلکٹر کسٹمز سنٹرل لاہور تعینات کردیا گیا ،کلکٹر اپریزمنٹ صائمہ شہزاد کو ڈائریکٹر ڈاٹ لاہور اور سید اسد رضا رضوی کو ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جینس لاہور تعینات کردیا گیا۔

ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جینس سعدیہ منیب کو ڈائریکٹر آئی او سی او لاہور، کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ امجد الرحمان کو ڈائریکٹر ٹرانزٹ ٹریڈ پشاور اور کلکٹر کسٹمز آصف عباس کو کلکٹر ایڈجوڈیکیشن لاہور تعینات کردیا گیا ، ڈائریکٹر آئی او سی او نارتھ منیزہ مجید کو کلکٹر انفورسمنٹ ملتان جبکہ ڈائریکٹر ڈاٹ صائمہ آفتاب کو کلکٹر اپریزمنٹ فیصل آباد تبادلہ کیا گیا۔

Shazia Bashir

Content Writer