جنید ریاض: محکمہ سکول ایجوکیشن کی نااہلی کے باعث لاہور سمیت صوبہ بھر کے سرکاری سکولوں کو 8 ارب روپے کی لاگت سے سولر پینل پر منتقل کرنے کا منصوبہ تاحال مکمل نہ ہوسکا، سکولوں کا نان سیلری بجٹ بجلی کے بلوں کی مد میں خرچ ہونے لگا، منصوبہ سابقہ دور حکومت میں تشکیل دیا گیا تھا۔
سرکاری سکولوں کو ملنے والا کروڑوں روپے کا نان سیلری بجٹ بجلی کے بلوں کی مد میں خرچ ہونے لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت صوبہ بھر کے سرکاری سکولوں میں 8 ارب روپے کی لاگت سے سولر پینل لگانے کا منصوبہ التواء کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق تین سال گزر جانے کے باوجود منصوبہ ابھی بھی تعطل کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق ابھی تک لاہور کے ایک سکول کو بھی سولر پینلز پر منتقل نہیں کیا جا سکا۔
پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت علی کا کہنا تھا کہ سکولوں میں سولر پینل بجلی کے بلوں میں سہولت فراہم کرنے کیلئے لگائے جانا تھے، منصوبہ سابقہ دور حکومت کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا، سکولوں میں سولر پینل لگنے سے سکول سربراہان کی بجلی کے بلوں سے جان چھوٹ جائے گی۔
محکمہ سکول ایجوکیشن کا کہنا تھا کہ سولر پینل کا منصوبہ پنجاب حکومت کے زیرغور ہے، کورونا کے باعث منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر کا سامنا ہے۔
دوسری جانب سرکاری و پرائیویٹ سکولوں میں طلباء کے ہیلتھ پروفائل بنانے کا معاملہ تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔ محکمہ تعلیم نے تمام ایجوکیشن اتھارٹیز کو مراسلہ جاری کیا ہے۔ مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ تمام ایجوکیشن اتھارٹیز طلبہ کا ہیلتھ پروفائل بنانے کیلئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ ٹیموں سے مکمل تعاون کریں۔
محکمہ سکول ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں سرکاری ونجی سکولوں کے بچوں کا معائنہ کریں گی۔ معائنہ میں بچوں کی آنکھوں، ذہنی و جسمانی صحت کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اتھارٹیز کے عدم تعاون کے باعث تاحال 50 فیصد بچوں کا پروفائل ہی تیار ہوسکا ہے۔