’توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میرے لئے بہت بڑا صدمہ ہیں‘

A Martyr's Family expresses their feelings over * May sabotage, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وطن کیلئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کے خاندانوں کو پوری قوم خراج عقیدت پیش کرتی ہے جنہوں نے ملکی سا لمیت کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں، شہداء آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔

 حوالدار ناصر محمود شہید نے وطنِ عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔ حوالدار ناصر محمود شہید نے 14 جولائی 2020 کو دہشتگردوں کیخلاف جواں مردی اور دلیری سے دفاع وطن میں جام شہادت نوش کیا۔

 ”جب والدین کو بیٹے کی شہادت کی خبر ملتی ہے تو قیامت تو ٹوٹتی ہے“

 شہید  کے والد کا کہنا ہے کہ ”جب بیٹا چھٹی سے آتا تھا تو کہا کرتا تھا کہ ابو آپ کا وقت اور تھا اب وقت کاکچھ اور ہے۔ اب ہمارا دشمن ہمارے اندر ہی بیٹھا ہوا ہے“

 ان کا کہنا ہے کہ ”توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میرے لئے بہت بڑا صدمہ ہیں۔ 9 مئی کے حوالے سے اتنا ہی کہوں گا کہ دُشمن بھی یہ کام نہیں کر سکا اور جنہوں نے یہ کام کیا ہے اُن کو قرار واقعی سزا ہونی چاہیے“۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ 9مئی کو شرپسندوں نے شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کر کے بہت غلط کیا۔ آج انھی شہیدوں کے طفیل ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ حوالدار ناصر محمود کے والد کا کہنا تھا کہ شہداء کی قدر کریں اور اس میں ملوث تمام افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

 شہید کے بھائی کا کہنا ہے کہ ناصر میرا بازو تھا۔ اب جب وہ نہیں ہے اس دنیا میں تو معلوم ہوتا ہے کہ میری کوئی چیز کھو گئی ہے۔ مجھے ناصر کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے۔ بھائی نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ جب مجھے شہادت کی خبر ملی تو میں شکر الحمداللہ کہا کیونکہ وہ اپنی زندگی سنوار گیا۔ جس شان سے ناصر گیا ہے شہادت کی موت لے کر، اُس پر ہمیں فخر ہے۔ 

 دوسری جانب شہید کی بیٹی کا کہنا تھا کہ جب میں کسی کو دیکھتی ہوں کہ وہ اپنے بچوں سے پیار کر رہے ہیں مجھے ابو کی بہت زیادہ یاد آتی ہے۔ ابو کہتے تھے کہ کبھی جھوٹ مت بولنا وہی بات مجھے سب سے زیادہ یاد آتی ہے۔

 بیٹی کا مزید کہا تھا کہ عید کے موقع پر بھی ابوکی بہت یاد آتی ہے۔ جب اکیلی ہوتی ہوں تو مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ ابو میرے ساتھ ہیں۔شہید کی بہن کا کہنا تھا کہ شہید کی بہن ہونے پر مجھے بہت فخر ہے۔ بھائی کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے جیسے ہمارا دوست ہم سے چھن گیا ہو۔ جب ناصر آخری چھٹی آیا تو والدہ کے پاؤں پڑ کر کہنے لگے کہ امی دعا کرنا کہ میں شہید ہو کر آؤں۔ میں بڑا ہوکر آرمی جوائن کروں گا اور بابا کے جیسے شہید ہوں گا اس ملک کی خاطر۔