شہبازگل اور  فیاض چوہان سے فوری معافی کے مطالبے  کی قرارداد جمع

شہبازگل اور  فیاض چوہان سے فوری معافی کے مطالبے  کی قرارداد جمع
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عمر اسلم:  وزیراعظم  عمران خان کےمعاون خصوصی شہبازگل اور   وزیراطلاعات  پنجاب فیاض الحسن چوہان سے فوری معافی کے مطالبے  کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع،  قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن سمیرا  کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کےمعاون خصوصی    شہبازگل اور فیاض الحسن چوہان  سے فوری معافی کے مطالبے  کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع، قرارداد مسلم لیگ(ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی ، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان وزیراعظم کے معاون خصوصی شہبازگل کی جانب سے صحافیوں سے بدتمیزی کی شدید مذمت کرتا ہے۔  وزیراطلاعات  پنجاب فیاض الحسن چوہان  کی جانب سے سینئر صحافی حامد میر کے والد وارث میر کے متعلق من گھڑت الزامات لگانے کی مذمت کرتا ہے، یہ ایوان دونوں حکومتی عہدیداروں کے غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کی شدید مذمت کرتا ہے

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں  مطالبہ   کیا گیا کہ  وزیراعظم کےمعاون خصوصی شہبازگل اور  وزیراطلاعات  پنجاب فیاض الحسن چوہان  فورا معافی مانگیں، وزیراعظم  شہبازگل اور فیاض چوہان کو فوری عہدوں سے ہٹائیں،  پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان حکومتی عہدیداروں کو صحافیوں کی مزید تذلیل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

یاد رہے کہ اس قبل پاکستان تحریک انصاف نے ہندوؤں کے بارے میں تضحیک آمیز بیان دینے کی پاداش میں پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا  تھا۔پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فیاض الحسن چوہان کے ہندو برادری کے بارے میں ہتک آمیز بیان کی وجہ سے ان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے ایک بیان میں چیف منسٹر پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے فیاض الحسن چوہان کے 'افسوسناک' ریماکس پر معافی مانگی۔ انھوں نے کہا کہ فیاض الحسن چوہان نے وزیر اعلی سے ملاقات کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے معذرت کی ہے لیکن ان کی اس وضاحت کو نہیں مانا گیا اور انہیں ان کےعہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، فیاض الحسن چوہان نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ انہوں نے پاکستان ہندوؤں کو نہیں بلکہ نریندر مودی، انڈین افواج اور انڈین میڈیا کو مخاطب کیا تھا۔

 

Shazia Bashir

Content Writer