(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر میں پٹرول کی دستیابی بہتر نہ بنائی جاسکی، لاہور سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں پٹرول کی قلت برقرار رہنے سے عوام کو پریشانی کا سامنا ہے ۔
عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان میں بھی پٹرول کی قیمت کم ہوئی مگر عوام کی پریشانی کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئی ہے، سپلائی میں تعطل کے باعث لاہور کے متعدد پٹرول پمپس بند ہو گئے، پمپوں پر ختم شد کے بورڈ آویزاں کردیئے گئے، جہاں پٹرول مل رہا وہاں لمبی قطاریں لگنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پٹرولیم ریٹیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سندھ میں پٹرول کا 17 اور ڈیزل کا 8 دن کا ذخیرہ ہے، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا ) نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو تیل کی گرتی قیمتوں کے حساب سے ہائی اوکٹین کی قیمت مقرر کرنیکی ہدایت کی ہے۔
پٹرولیم ریٹیلر ایسوسی ایشن کے رہنما سمیر گلزار کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) پٹرولیم مصنوعات کی بھرپور سپلائی فراہم کر رہی ہے۔
دوسری جانب اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے پمپس کیخلاف کارروائی کیلئے انتظامیہ سے رابطہ کرلیا۔ اوگرا ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائیڈرو کاربن ڈیویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر اور سپلائی بہت کم ہو چکی ہے، پٹرولیم ڈویژن فوری طور پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر بڑھانے اور سپلائی کیلئے ہدایات جاری کرے۔
مصدقہ ذرائع کے مطابق پرائیویٹ آئل مارکیٹنگ کمپنیز نے پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے چکر میں بروقت خریداری ہی نہ کی اور یکم جون سے قیمتیں کم ہونے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے آرڈرز دیئے جس کے باعث طلب ورسد کا توازن بگڑا اور بحران پیدا ہوگیا۔
شہریوں کا کہنا ہے حکومت کی نااہلی سے پٹرول کا بحران پیدا ہوا، سپلائی بند ہونے سے پٹرول نایاب ہو گیا ہے، پہلے حکومت نے عوام کو بھوک سے مارا، اب پٹرول کیلئے پریشان ہو رہے ہیں، پٹرول کی قیمت میں کمی اچھی بات ہے مگر پٹرول کی سپلائی یقینی بنانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، پٹرول کے بحران کا خاتمہ ہونا چاہیے۔