چیئرمین ایف بی آر کی مستقل تعیناتی پر حکومت تذبذب کا شکار

چیئرمین ایف بی آر کی مستقل تعیناتی پر حکومت تذبذب کا شکار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( رضوان نقوی ) تبدیلی سرکار کو چیئرمین ایف بی آر کی آسامی پر مستقل تعیناتی کیلئے موزوں افسر نہ مل سکا، آسامی پر ریگولر تعیناتی کی بجائے کسٹمز سروس کے جاوید غنی کو تین ماہ کیلئے اضافی چارج دینے پر نئی بحث چھڑ گئی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کو چیئرمین ایف بی آر کی آسامی پر ریگولر تعیناتی کیلئے تاحال بیوروکریسی سے موزوں افسر نہیں مل سکا۔ ایف بی آر کے سالانہ ہدف پورا کرنے کے دعوؤں کے بعد چیئر پرسن نوشین جاوید امجد کو ہٹائے جانے پر کئی سوالات نے جنم لیا۔ تبدیلی سرکار دو سال میں ایف بی آر کے چار چیئرمین تبدیل کرچکی ہے۔

تبدیلی سرکار نے سب سے پہلے ڈی ایم جی آفیسر جہانزیب خان کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا لیکن عدم اطمینان پر ہٹا دیا، اسکے بعد معروف ٹیکس کنسلٹنٹ سید شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا گیا، شبر زیدی کی تعیناتی کا اعلان وزیراعظم عمران خان نے خود کیا۔

شبر زیدی بھی اپنی کارکردگی سے سرکار کو مطمئن نہ کرسکے اور بیماری کو جواز بنا کر اچانک چھٹی لے کر گئے اور واپس ہی نہ لوٹے۔ شبر زیدی کی روانگی کے بعد آئی آر ایس کی گریڈ 22 کی افسر نوشین جاوید امجد کو چیئرپرسن ایف بی آر کا اضافی چارج سونپا گیا، بعد میں نوشین جاوید کو ہی ریگولر چارج سونپ دیا گیا۔

حکومت نوشین جاوید امجد کی کارکردگی سے بھی مطمئن نہ ہوئی، مالی سال کے اختتام پر ایف بی آر نے ٹیکس اہداف پورے کرنے کا دعوٰی تو کیا لیکن ساتھ ہی چیئر پرسن نوشین جاوید امجد کو محکمہ بدر کردیا گیا۔ نوشین جاوید امجد کے تبادلے سے یہ بحث چھڑ گئی کہ کارکردگی کی بجائے معاملہ کچھ اور ہے۔

مالی سال 2020-21 کےآغاز پر ہی کسٹمز سروس کے گریڈ 22 کے افسر محمد جاوید غنی کو چیئرمین ایف بی آر کا اضافی چارج دیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن کے نوٹیفکیشن میں جاوید غنی کی 3 ماہ کیلئے عارضی تعیناتی کا بھی ذکر کیا گیا۔ معینہ مدت کیلئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی نے ایف بی آر کی بیوروکریسی کو تذبذب کا شکار کردیا ہے۔