نشتر پارک (حافظ شہباز علی) دورہ نیوزی لینڈ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے پی سی بی کے فیصلوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی پرفارمنس دہائیوں میں نہیں دیکھی، مصباح الحق کو کس بنیاد پر قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بنا دیا گیا اگر کوچنگ سے ہٹا دیا جائے تو انہیں کوئی سکول ٹیم کی بھی کوچنگ نہ دے۔
سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے سجال کے پروگرام میٹ دی پریس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر توجہ نہ دی گئی تو کرکٹ اس سے بھی نیچے جائے گی پاکستان کی اتنی کمزور بولنگ بیٹنگ دہائیوں میں نہیں دیکھی مکی آرتھر کو ہٹانا غلط فیصلہ تھا، وقار یونس کوئی کوچ نہیں ہیں، وہ ایک کمنٹیٹر ہیں، اگر انہیں اس عہدے سے ہٹایا جائے گا تو وہ کمنٹری میں چلے جائیں گے، کوچ تو وہ ہوتا ہے، جسے ایک ٹیم کی کوچنگ سے ہٹایا جائے تو وہ کسی دوسری ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری حاصل کر لے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں میں وقار یونس پانچویں مرتبہ پاکستان ٹیم کی کوچنگ میں مختلف عہدوں پر آئے ہیں، دو ڈھائی سال پہلے پاکستان ٹیم ٹی ٹونٹی میں دنیا کی نمبر ون ٹیم تھی جس میں سٹار کھلاڑی بھی موجود تھے ایسی ٹیم کو خراب کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کس طرح گر رہی ہے اس بات کا انداز ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ سرفراز کو ہٹا کر اظہر علی کو کپتانی دی گئی، جن سے بابر اعظم کو اور یہاں سے وکٹ کیپر ایم رضوان تک کپتانی چلی گئی ہے۔ اگر اسی طرح سلیکشن کمیٹ کی بات کی جائے تو انضمام الحق کو ہٹا کر مصباح الحق کو چیف سلیکٹر بنایا گیا اب انہیں بھی ہٹا کر محمد وسیم کو سلیکشن کمیٹی کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی کا بیڑا غرق ایک دن میں نہیں ہوا، اس میں بھی سکول، کالج کے بعد کلب ہاکی ختم ہونے سے ہاکی ختم ہوئی، اب کرکٹ میں بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے۔ ریجنز اور ایسوسی ایٹ ٹیموں کو ختم کر دیا گیا اب تمام دارومدار پاکستان سپر لیگ پر ہے جہاں سے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ٹی ٹین لیگ میں ہم نے ایک بہترین ٹیم کا انتخاب کیا ہے جس میں لالہ شاہد آفری بھی شامل ہیں۔