(عابد چودھری ) ٹبی سٹی میں2 پولیس اہلکاروں کے قتل کی تحقیقات میں3 سال بعد اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، سی آئی اے غازی آباد پولیس نے گرفتار اہلکار کاشف عرف کاشی کے قبضے سے شہید اہلکار ظفر کی رائفل برآمد کر لی۔
لاہور میں جرائم پیشہ افراد سرگرم
جرائم پیشہ افراد نے لاہور میں اودھم مچا رکھا ہے، رواں سال کے پہلے دو ماہ میں جرائم پیشہ افراد نے شہریوں کے جان و مال پر تابڑ توڑ حملے کئے، چوری اور ڈکیتی کی سب سے زیادہ وارداتیں صدر ڈویژن میں رپورٹ ہوئیں، شہریوں سے نہ صرف راہ چلتے بلکہ دن دیہاڑے گھروں اور جہاں ڈاکوؤں کا دل چاہا لوٹ مار کی گئی، لاہور میں قتل کی واداتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اب تک فائرنگ کے افسوسناک واقعات کئی جانیں لے گئے، آج پھر ہربنس پورہ میں دوہرے قتل کی واردات ہوئی، نامعلوم افراد نے دو موٹر سائیکل سواروں کو قتل کردیا۔
پولیس اہلکاروں کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت
سی آئی اے پولیس کے مطابق تھانہ ٹبی سٹی کی حدود میں تین سال قبل نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 2 پولیس اہلکاروں ظفر اور رضوان کو قتل کر دیا تھا، دوہرے قتل کی واردات میں پولیس تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی، البتہ سی آئی اے سول لائنز پولیس نے گرفتار پولیس اہلکار کاشف کے قبضے سے شہید ہونیوالے اہلکاروں کی رائفل گولیوں سمیت ان کے گھر سے برآمد کر لی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ ہربنس پورہ کا محرر کاشف اپنے ماموں صابر کے قتل میں گرفتار ہے جس نے اپنے ماموں صابر کو فائرنگ کر کے قتل کروایا اور قتل کے مقدمہ میں چالان ہونے پر اس وقت جیل میں ہے، ملزم کاشف پر اس سے قبل بھی تھانہ مغلپورہ میں شہری نعیم کے قتل اور لڑکی کے اغوا کا مقدمہ درج ہے۔
یاد رہےکہ16 مارچ 2017 کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے لاہور میں پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کاحکم دیتے ہوئے واقعےکی رپورٹ طلب کی تھی، شہبازشریف نے سی سی پی اولاہور کوہدایت دی تھی کہ فائرنگ کرنے والےملزمان کو فی الفورگرفتارکیاجائےتاہم تین سال گزرنے کے باوجود پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کے قاتلوں کو نہیں پکڑ سکی۔
رواں سال کے پہلے ماہ میں 6000سے زائد مقدمات درج
پولیس اعداد وشمار کے مطابق رواں سال کے پہلے ایک ماہ کے دوران 6000سے زائد مقدمات درج ہوئے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 4800 سے زائد مقدمات درج ہوئے تھے، چوری اور ڈکیتی کی تین سو سے زائد وارداتوں میں جرائم پیشہ افراد نے شہریوں کو کروڑوں کی نقدی اور قیمتی سامان سے محروم کردیا۔
معمولی جرائم میں ملوث ملزمان کی اصلاح کا فیصلہ
دوسری جانب لاہور کی ماتحت عدالتوں نے معمولی جرائم میں ملوث ملزمان کو جیل بھجوانے کی بجائے ان کی اصلاح کرانے کا فیصلہ کیا، لاہور کی عدالتوں نے 106 ملزمان کو اصلاح کیلئے سیشن کورٹ میں پروبیشن افسر کے پاس بھجوایا، جہاں پر پروبیشن افسررانا غلام سرور نے ملزمان کو طلب کر کے ان کی اصلاح کیلئے لیکچردیا۔