(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی رمضان شوگر مل کیس میں درخواست ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی،ن لیگی رہنما نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں، چیئرمین نیب نے تحقیقات کیلئے قانونی رائے نہیں مانگی اور کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔
حمزہ شہباز کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نیب تفتیش مکمل کرچکی ہے،کافی عرصہ سے جیل میں ہوں ، بے قصور ہوں ، ضمانت پر رہا کیا جائے۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل دیئے کہ جو نالہ بنایا گیا وہ ایک عوامی مفاد کا معاملہ تھا جس کی کابینہ نے منظوری دی تھی، نیب آج تک حمزہ شہباز کیخلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا جبکہ اس کیس میں شہباز شریف کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔
عدالت کے استفسار پر نیب پراسیکیوٹر رمضان شوگر ملز کے ڈائریکٹرز کے نام نہ بتاسکے جس پر عدالت نے قرار دیا کہ لگتا ہے آپ نے فائل کو ہاتھ ہی نہیں لگایا، عدالت جو پوچھتی ہے آپ کے پاس جواب نہیں ہوتا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قرار دیا کہ کیس میں تفتیش کا لیول یہ ہے کہ آپ سب کو پرائیڈ آف پرفارمنس ملنا چاہیئے، جس طرح آپ لوگوں نے تفتیش کی کیا کام ایسے ہوتا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ جس کی ضمانت بنتی ہے اسے دیں گے، اپنے رب کو جوابدہ ہیں۔
عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی رمضان شوگر مل میں درخواست ضمانت منظور کرلی جبکہ منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر کارروائی 11 فروری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ نیب لاہور نے 11 جون 2019 کو ضمانت منسوخ ہونے پر کمرہ عدالت سےاپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور رمضان شوگر ملز کیس کے مقدمات چل رہے ہیں اور حمزہ شہباز لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔
خیال رہے کہ ڈائریکٹر نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیسز میں شریف فیملی کی 10 انڈسٹریز منجمد کرنے کے احکامات جاری کیےتھے،انڈسٹریز میں چنیوٹ انرجی لمیٹڈ، رمضان انرجی، شریف ڈیری،کرسٹل پلاسٹک انڈسٹری، العریبیہ شوگرمل، شریف ملک پروڈکٹس، شریف فیڈ ملز، رمضان شوگر ملز اور شریف پولٹری شامل ہیں۔