سموگ کے خاتمے کے لئے انڈیا اور پاکستان کو مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے، محسن نقوی

سموگ کے خاتمے کے لئے انڈیا اور پاکستان کو مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے، محسن نقوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

در نایاب : وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اقوام عالم سموگ کے خطرناک مسئلے کے حل کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالیں اور بات چیت کے ذریعے حل تلاش کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے دوبئی میں  اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کی 28ویں سالانہ کانفرنس (کوپ28) میں شرکت کی۔ محسن نقو ی نے پاکستان خصوصاً پنجاب میں ماحولیاتی تغیرات وسموگ سے متعلق حکومتی اقدامات پر کلیدی خطاب کیا، وزیراعلی پنجاب نے پاکستان خصوصا پنجاب میں سموگ کا ذمہ دار انڈیا کو قرار دے دیا۔ 
 محسن نقوی نے عالمی فورم کوپ 28پر پاکستان خصوصا پنجاب کا سموگ کے حوالے سے مقدمہ بھرپور اور مدلل انداز میں پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر جلانے کے باعث پاکستانی پنجاب سموگ سے بری طرح متاثر ہے۔ موسمیاتی تغیرات سرحدوں سے بے نیاز عالمی مسئلہ ہے،حل کے لئے مشترکہ عالمی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ سموگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی بدترین صورتحال انڈیا اور پاکستان مساوی طور پر متاثر ہورہے ہیں۔ سموگ کے خاتمے کے لئے انڈیا اور پاکستان کو مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔ سموگ سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ موسمیاتی تغیرات کے ایشو سے نمٹناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ماحولیات کے بہتراور پائیدار مستقبل کے لئے مل کر کام کرنا ہو گا۔دھرتی کی خوبصورتی اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو سنوارنا اور محفوظ کرنا ہے۔ پنجاب کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ پنجاب اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولزکے حصول کے لئے کوشاں ہے۔ پاکستان دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا 8واں ملک ہے۔ موسمیاتی تغیرات کے خطرناک ترین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 2022میں بدترین سیلاب کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ 2022کے سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا۔
سیلاب کی وجہ سے سوا تین کروڑ لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے۔  آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے پنجاب کو غیریقینی موسمی صورتحال متاثر کررہی ہے۔ حکومت پنجاب موسمیاتی تغیرات سے نمٹنے کے لئے پائیدار اقدامات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ پنجاب میں عالمی اداروں سے عہد نبھاتے ہوئے پلاسٹک پلوشن اورسموگ سے نمٹنے کے لئے6نئے قوانین لاگو کئے ہیں۔ پنجاب میں گرین ٹیکنالوجی رائج کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر میں گرین ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لئے 50ملین ڈالر کا انوائرمنٹ انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا گیاہے۔  موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل سے اچھی طرح واقف ہیں، نمٹنے کے لئے کافی کچھ کرنا پڑے گا۔ 
وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کوپ28 میں پنجاب حکومت کے وفد کی نمائندگی کی اور پاکستانی پویلین کا دورہ کیا۔ محسن نقوی نے مختلف ممالک کے مندوبین کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اہم موضوع پر تبادلہ خیال کیا، انہوں نے موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبہ پنجاب کی موثر حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔
چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ افتخار سہو،چیف ایگزیکٹو آفیسر سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی و راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی عمران امین،سیکرٹری زراعت نادر چٹھہ اور دیگر حکام نے بھی کوپ 28 میں شرکت کی اور پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔ پینل ڈسکشن میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق امور میں پنجاب کے کلیدی کردار کا جائزہ لیا گیا۔ چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان نے کہا کہ پاکستان کے 10میں سے 7بڑے شہر پنجاب میں ہیں۔
 ورلڈ بنک سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر برائے ساؤتھ ایشیا ریجن دینا اومالی،آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ابرار چوہدری،موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق امور کے ماہر علی توقیر شیخ نے پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔ اس کے علاوہ چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ افتخار سہو،چیف ایگزیکٹو آفیسر سی بی ڈی وروڈا عمران امین پینل ڈسکشن میں شامل تھے۔ کوپ28 میں 190 سے زائد ممالک شریک ہیں اور 150 سے زائدپویلینز قائم کیے گئے ہیں۔