( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کے خلاف درخواست پر سماعت، چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری ہوم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے چھبیس اگست کو جواب سمیت طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کیس کی سماعت کی، پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک عبد العزیز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم کے بعد کسی شخص کو سزا نہیں دی گئی، حکومت نے نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا۔ چیف جسٹس نے لاء افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے 19 روز بعد تک نوٹیفکیشن جاری کیوں جاری نہیں کیا گیا، بتائیں کس قانون کے مطابق پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کے اختیارات کے تحت کارروائی کی گئی؟؟
عدالتی استفسار پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک عبد العزیز تسلی بخش جواب نہ دے سکے، جس پر چیف جسٹس نے عدالتی حکم عدولی پر چیف سیکرٹری پنجاب، کمشنر لاہور ڈویژن سمیت دیگر کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کردیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کچھ افسران نے عدالتی حکم کے باوجود مجسٹریٹس کے اختیارات کا استعمال کیا۔
درخواست گزار وکیل کا موقف تھا کہ عدالت نے نوٹیفکیشن معطل کیا مگر اے سی مرید کے اور ڈی سی نے جوڈیشل اختیارات استعمال کیے۔ استدعا ہے کہ عدالت نوٹیفکیشن کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دے۔
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک اور چیف سیکرٹری ہوم مومن علی آغا کو توہین عدالت کی کارروائی کے لیے چھبیس اگست کے نوٹیفکیشن جاری کر دئیے۔