احسان اللہ کی انجری؛ انگلینڈ سے صحیح تشخیص پی سی بی نے ہی کروائی ہے، ڈاکٹر سہیل سلیم

Doctor Suhail Director medicle and sports scinces, Pakistan Cricket Board, PCB, Multan Sultans, Ahsan Ullah injury, knee injury rehabilitation period, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ اسپورٹس سائنسز ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا ہے کہ فاسٹ بولر احسان اللہ کی پی سی بی نے غلط تشخیص نہیں کی اور نہ انہیں تنہا چھوڑا ہے۔ ہمیں رپورٹ کی انٹرپرٹیشن پر شبہ تھا اس لئے ہم نے دوبارہ تشخیص کروائی ۔ احسان اللہ کی پی ایس ایل کے میچ میں انجری کے بعد  کہنی کی ایم آر آئی رپورٹ کی غلط تشریح کی گئی تھی۔ 

لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر میڈیکل  اینڈ سپورٹس سائنسز  ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا  کہ مجھے رپورٹ کی تشخیص پر شک تھا، اس لئے  پی سی بی نے انگلینڈ میں اپنے پینل کے ریڈیولوجسٹ سے دوبارہ تشخیص کرائی جو پہلے کے برعکس تھی۔ میرا شک درست تھا اس لیے دوبارہ تشخیص کیلئے بھیجا اور اس کے مطابق علاج شروع کیا گیا۔

احسان اللہ کی انجری کی غلط تشخیص میں پی سی بی کے کسی کردار  کی بات غلط ہے۔

ملتان سلطانز کے مالک علی ترین کے حوالے سے خبر کو بعض میڈیا آؤٹ لیٹس نے توڑ مروڑ کر ایسے پیش کیا تھا جیسے یہ پی سی بی کی کوئی کوتاہی ہو جبکہ اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ پی سی بی نے ہی انگلینڈ میں ماہرین سے رابطہ کر کے رپورٹ کی روشنی مین صحیح تشخیص کروائی۔ 
ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا کہ احسان اللہ  کے کیرئیر کے حوالے سے بؑض حلقوں کی جانب سے خدشات کے اظہار پر میں یہی کہوں گا کہ پوسٹ سرجری کی ری ہیب سے واپسی میں 9 سے 18 ماہ لگ جاتے ہیں۔ بیس بال کے بھی جتنے کھلاڑی ہیں، ان کی کہنی کے ری ہیب میں اتنا وقت لگتا ہے،  ری ہیب میں زیادہ وقت لگنا یا پوسٹ سرجری درد ہونا بڑی بات نہیں ہے۔

  کوئی کسی بھی کھلاڑی کو تکلیف میں فل لوڈڈ ایکسر سائز نہیں کراتا، احسان اللہ کے پاس این سی اے میں کمرہ تھا، ری ہیب کے لیے دن بھر کا شیڈول تھا، سخت سردیوں میں سوئمنگ پول کی سہولت میسر تھی، اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ پی سی بی نے تنہا نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ احسان کے  علاج کے لیے ہر ممکن چیز کر رہے ہیں، فرنچائزز  بھی کرکٹ بورڈ کا ہی حصہ ہیں، اگر مل کر کام کیا ہے تو اس میں کیاحرج ہے۔