(ملک اشرف) لاہورہائیکورٹ نے گریڈ 21 کے آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کی تقرری قانونی قرار دیتے ہوئے اُن کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد کردی،جسٹس مزمل اختر شبیر نے 11 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسے عدالتی نظیر قرار دیا ۔
جسٹس مزمل اخترشبیرنے نعمان امانت ایڈووکیٹ کی درخواست پر 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر میں آئی جی کے تقرر کیلئے پولیس افسر کے گریڈ کا کوئی ذکر نہیں،آئی جی کے عہدے پر محض گریڈ 22 کے افسر کی تقرری کا قانون میں کوئی ذکر نہیں، گریڈ 21 کا پولیس افسر ہونے کی بنیاد پر آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کا کوئی جواز نہیں، عدالت اس امر کی مجاز نہیں کہ کس کو صوبائی پولیس آفیسر کے عہدے پر تعینات کیا جائے۔
فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت تقرری کیخلاف ایسی درخواست پر اپنا صوابدیدی دائرہ اختیار استعمال کرنے کی بھی پابند نہیں، پولیس آرڈر کے تحت وفاقی حکومت کی سفارش پر 3 پولیس افسروں میں سےایک کی تقرری ہو سکتی ہے، درخواستگزارآئی جی کوتقرری کیلئے نااہل قراردینےکیلئے نشاندہی کرنے میں ناکام رہا، آئی جی کی تقرری کیلئےوفاقی اور صوبے کے درمیان عدم اتفاق رائے بھی ثابت نہیں ہوا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اسدعلی باجوہ نے سٹی42 سےگفتگوکرتے ہوئےکہاکہ وفاقی حکومت کے پاس صوبائی حکومت سے بھجوائے گئے تین ناموں کے پینل میں سےکسی ایک کوآئی جی تعینات کرنے کا قانونی اختیارحاصل ہے۔