(شاہین عتیق)سبز باغ دکھا کر یاسر نامی لڑکے نے میٹرک کی طالبہ کترینہ کو ورغلا کر اس سے شادی کر لی بعد میں نو ماہ کا بچہ چھین کر گھر سے نکال دیا, ایڈیشنل,سیشن جج رفاقت علی قمر نے سمن آباد پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج رفاقت علی قمر کی عدالت میں سمن آباد کی کترینہ نے اپنے نوماہ کے بچےکے حصول کے لیے درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا کہ وہ میٹرک کی طالبہ ہے اس کی یاسر نامی لڑکے سے دوستی ہوگئی ہم نے ماں باپ کی مرضی کے بغیرشادی کر لی , شادی کے ایک سال قبل یاسرتبدیل ہوگیا ,اسی دوران اس کے ایک بچہ پیداہوا جس کی عمرنوماہ ہے.
متاثرہ لڑکی کا کہناتھا کہ شوہر نے مجھے کو تشدد کرکے گھرسے نکال دیا اور میرابچہ مجھ سےچھین لیا , میں بچے کے بغیرزندہ نہیں رہ سکتی, عدالت سے استدعاہے کہ بچہ دلوایا جاے,عدالت میں لڑکی کے والدین روتے رہے ان کا کہناتھا کہ اولادکچھ بھی کرلےماں باپ کوساتھ کھڑے ہوناہی پڑتاہے,عدالت نے راناشکیل احمدخان ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد متعلقہ ہولیس کوحکم دیا کہ بچہ عدالت میں پیش کیاجاے۔
خیال رہے کہ عورتوں پر تشدد اور ستم اس معاشرعے کا انتہائی دردناک المیہ ہے,اس سے زیادہ دردناک اور تلخ ناک المیہ یہ ہے کہ اس تشدد کی ابتدا گھر کے ہی منفی رویوں سے ہوتی ہے,عورت جو ماں ہے ، بہن ہے، بیوی ہے، بیٹی ہے ، اس کے وجود کو پرانے اور بے بنیاد نظریات کی بنا پر ظلم کانشانہ بنا دیا جاتا ہے,عورتوں کی مار پیٹ گالی گلوچ ، بے جا پابندیاں اور قیود ،جذباتی اور ذہنی دباؤ بنیادی ضروریات کی غیر فراہمی لڑائی جھگڑے، بیٹویں کی زبردستی شادی، گھریلو تشدد کے زمرے میں آتی ہیں۔
عورت پر تشدد نہ صرف ایک ظلم بلکہ جرم کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے, آج ترقی یافتہ دور میں بھی ہر تیسری عورت تشدد کا شکار ہے.