فخر امام: مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی گرفتاری پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس شخص نے دن رات صوبے کی خدمت کی، اس کی گرفتاری آپ کو ہضم نہیں ہونے دیں گے۔
حمزہ شہباز شریف کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں لیکن کنٹینر والوں کی زبان میں بات نہیں کروں گا، الیکشن سے پہلے ن لیگ کے لوگوں کی گرفتاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ ضمنی الیکشن کے ڈر کی وجہ سے نے پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی دھاندلی کا زخم نہیں بھرا اور عمران خان نے کرپشن کی دھونس شروع کر دی ہے۔ دھاندلی میرے نہیں بلکہ جمہوریت کے سینے پر زخم ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ہم نے مارشل لا بھی دیکھا اور جیلیں بھی دیکھی ہیں۔ دس سال پہلے مجھے 6 ،6 گھنٹے نیب دفتر کے باہر بٹھایا جاتا تھا، میں یہاں اکیلا تھا، مجھے لاہور سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ نیازی صاحب سے تو تنقید برداشت نہیں ہوتی، ان سے دو دن بھی تھانے میں نہیں کاٹے جانے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نواز شریف نے اور شہباز شریف نے عزت کی دال روٹی کھانے کا سبق پڑھایا ہے، جس کیس میں شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا اس میں قومی خزانے کو ایک روپے کا نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 2013ء میں وعدہ کیا تھا کہ بجلی کے اندھیرے ختم کروں گا اور تاریخ کے بڑے مںصوبے لگائے، احتساب عدالت کے جج کو لکھنا پڑا کے نواز شریف کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے ہم نے زمین خریدی لیکن ہم نے قوم سے چندہ نہیں مانگا تھا، چندوں سے گھر نہیں چلتے، آپ ملک چلانے لگے ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ آج کابینہ میں ایک قبضہ گروپ بیٹھا ہوا ہے، آج پنجاب کا سپیکر کون ہے جس نے پنجاب بینک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ آج قتل کے مقدمے میں دیت دینے والا پنجاب کا وزیراعلی بنا بیٹھا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران حمزہ شہباز نے خواجہ برادران کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ وہ عمران خان کی چھوڑی ہوئی نشست پر ضمنی انتخاب لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا فواد چودھری کوخواب آیا کہ مزید گرفتاریاں ہوں گی؟ جس شخص نے دن رات صوبے کی خدمت کی اس کی گرفتاری بھی آپ کو ہضم نہیں ہونے دیں گے، عمران نیازی صاحب ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، ان کا کھیل تماشہ زیادہ دیر چلنے والا نہیں، اگر عمران خان نے روش نہ بدلی تو ایوان اور سڑکوں پر احتجاج ہو گا۔