(ملک اشرف) قرآن پاک اور دیگر مذہبی کتب کے متعلق سوشل میڈیا سے غیر مصدقہ مواد نہ ہٹانے کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ کا عدالتی حکم پرعمل نہ ہونے اور ڈی جی ایف آئی اے کے پیش نہ ہونے پر سخت اظہار برہمی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو 8 نومبر کو طلب کرلیا۔
جسٹس شجاعت علی خان نے درخواستگزار حسن معاویہ کی درخواست پر سماعت کی، ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت قریشی، ڈی پی او جھنگ سمیت دیگر افسران پیش ہوئے، جسٹس شجاعت علی خان نے ڈی پی او جھنگ بلال احمد سے کہا عدالتی حکم پر عمل نہ ہونے پر کیوں نہ آپ کو سزا دے دیں۔
جسٹس شجاعت علی خان نے قران پاک کے ترجمہ کے متعلق عدالتی فیصلہ کے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا یہ ہم سب کا معاملہ ہے،پولیس کا جو حال ہے وہ سب کے سامنے ہے، لا افسر نے کہا کہ عدالت میں رپورٹ جمع کروادیتے ہیں، جسٹس شجاعت علی خان نےکہاعدالت کو کسی رپورٹ کی ضرورت نہیں، عدالتی حکم پر عمل چاہیے، کیوں نہ وزیر اعلیٰ کو بلالیں، ان سے پوچھتے ہیں کہ چیف ایگزیکٹو کا اس بارے میں کیا موقف ہے، اگر وہ اس بارے میں کچھ نہیں کرنا چاہتے تو درخواست واپس لے لی جائے،عدالت نے لا افسر کو کہا کہ وہ چیف منسٹر کو پیر کے روز بلا لیں۔
درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت نے5 مارچ 2019 کو اپنے فیصلے میں قرآن پاک اور مذہب کے بارے میں ویب سائٹ،سوشل میڈیا سمیت دیگر پورٹل سے غیر مصدقہ مواد ہٹانے کا حکم دیا، عدالتی حکم کے باوجود غیر تصدیق شدہ مواد نہیں ہٹا یا گیا۔
درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت اپنے فیصلے کے مطابق قران پاک اور مذہبی کتب کے متعلق غیر تصدیق شدہ مواد ہٹانے کا حکم دے۔