ہنگامہ آرائی کے دس مقدمات میں جے آئی ٹی کی عمران خان سےتفتیش

JIT, Joint Investigation Team, PTI, Zaman Park, IG Police, Imran Khan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: آخرکار پنجاب پولیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سابق وزیر اعظم عمران خان سے ہنگامہ آرائی کے 10 مقدمات کی تفتیش کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ عمران کشور کی سربراہی میں جے آئی ٹی کے 5 ارکان جمعہ کے روز  زمان پارک پہنچے تو کسی نے ان کی مزاحمت نہیں کی اور انہیں عمران خان کے گھر کے اندر جا کر معائنہ کرنےکے ساتھ عمران خان سے سوالات کرنے کا بھی موقع دیا گیا۔  جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم میں پولیس کے ایس ایس پی عمران کشور اور  ایس پی آفتاب پھلروان کےساتھ تین انٹیلی جنس ایجنسیوں کے3 نمائندے شامل ہیں۔  

اس تفتیش کے دوران عمران خان کے دو  وکیل بھی ان کے ساتھ موجود رہے جبکہ تحریک انصاف کےکئی لیڈر بھی ان کے ساتھ رہے۔جے آئی ٹی نے عمران خان کے خلاف تین تھانوں میں درج 10 مقدمات کے کرائم سین کا جائزہ بھی لیا۔جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ کی تصاویر بنا کر شواہد اکٹھے کئے،  جے آئی ٹی کے سربراہ کی جانب سے عمران خان کو بتایا  کہ ضرورت پڑنے پر دوبارہ مزید انکوائری کی جاسکتی ہے۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی عمران خان تک رسائی بظاہر جمعرات کے روز لاہور  ہائی کورٹ میں اس ٹیم کی تشکیل کے خلاف تحریک انصاف کی کئی پیٹیشنوں کی فل بینچ میں سماعت کے بعد  ممکن ہوئی۔ اس سماعت کے دوران  بنچ کے سربراہ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ہدایت کی تھی کہ اس جے آئی ٹی کے اسٹینڈرڈ آپریشن پروسیجرز پیش کئے جائیں۔ آئی جی پولیس نے اس پرعدالت کو بتایا تھا کہ یہ جے آئی ٹی انہی ایس اوپیز کےتحت کام کر رہی ہے جن کےتحت باقی تمام جے آئی ٹیز کام کرتی رہیں، ان میں پٹھان کوٹ جے آئی ٹی بھی شامل تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیم کا ہررکن اپنی فائنڈنگز آزادانہ پیش کرنے کا حق  رکھتا ہے۔ آئی جی نے بتایا تھا کہ جے آئی ٹی کو اب تک تحریک انصاف کے ملزموں سے  تفتیش کرنے نہیں دی گئی۔عدالت نے ایس او  پیزز جمعہ کےروز عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی جوپنجاب پولیس کی جانب سے جمعہ کی صبح جمع کروا دیئے گئےجسکے بعد انویسٹی گیشن ٹیم زمان پارک گئی۔

عمران خان کے چیف آف سٹاف شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پولیس کے تمام سوالات کے جواب دیے ہیں۔فرخ حبیب نے صحافیوں کوبتایا  کہ پولیس کو عزت اور احترام کے ساتھ زمان پارک میں رسائی دی گئی۔ 

جے آئی ٹی کے سربراہ نے تفتیش کے بعد میڈیا کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔