(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں جرم ثابت ہونے پر عدالت کی جانب سے دو ملزمان کی سزائے موت دینے پر عمل درآمد کردیا گیا اس طرح رواں کے برس صرف 3 ماہ میں 6 مجرموں کا سر قلم کیا جا چکا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے مطابق عدالتی حکم کی تعمیل میں کم سن لڑکوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے پر ایک مجرم کا سر قلم کردیا گیا۔عدالت میں ثابت ہوگیا کہ سعودی شہری عمر بن عبداللہ بن عبیداللہ البرکاتی نابالغ لڑکوں کو لالچ دے کراغوا کرتا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا کرتا تھا۔ وہ مغوی بچوں پر جسمانی تشدد بھی کرتا جس سے ایک بچے کی موت بھی واقع ہوگئی تھی۔
اسی طرح ایک اور مجرم کو تیل تنصیبات کو آگ لگانے اور سیکیورٹی اہلکار کو حملے میں قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ عدالتی حکم کی تعمیل میں اس مجرم کا بھی سر قلم کردیا گیا۔
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق دونوں کو سزائیں فوجداری عدالت نے سنائی اور اس فیصلے کی اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی توثیق کی تھی۔
خیال رہے کہ عمومی طور پر سعودی عرب میں مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد پھانسی یا گولی مارنے کے بجائے سر قلم کرکے کیا جاتا ہے جس پر مغربی ممالک کڑی تنقید کرتے ہیں۔
اس تنقید کے باوجود رواں برس اب تک 6 مجرمان کے سر قلم کیے جا چکے ہیں جب کہ گزشتہ برس یعنی 2022 میں 147 مجرموں کا سر قلم کیا گیا تھا جو 2021 کے 69 کے مقابلے میں دگنی تعداد ہے۔