کوئنز روڈ (عرفان ملک) لاہور میں موٹرسائیکل سوار لٹیروں نے خوف کی فضا قائم کردی، قتل و غارت اور لوٹ مار کے 80 فیصد واقعات میں موٹر سائیکل کا استعمال ہوا، فیس ماسک اور ہیلمٹ جرائم پیشہ افراد کی شناخت میں رکاوٹ بننے لگا۔
سٹریٹ کرائم ڈکیتی، ٹارگٹ کلنگ سمیت ہر جرم کے لیے موٹر سائیکل سازگار ہو گئی، پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال ہونے والی وارداتوں میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سواری موٹر سائیکل تھا، پولیس نے اسی حوالے سے بغیر نمبر پلیٹ اور غیرممنوعہ موٹر سائیکلوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس میں ابتک چار ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں تھانوں میں بند کر دی گئیں لیکن اس کے باوجود جرائم پیشہ افراد میں کمی نہ ہو سکی۔
پولیس کے مطابق چالیس لاکھ سے زائد موٹر سائیکلوں کا پہیہ لاہور کی سڑکوں پر گھومتا ہے، تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے، جرائم پیشہ افراد کے ہیلمٹ اور ماسک کے استعمال کی وجہ سے شناخت میں رکاوٹ آتی ہے، ہر سال چار ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چوری کر لی جاتی ہیں، جن میں سے بیشتر وارداتوں میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی شہر میں چوری اور ڈکیتی کی متعددوار داتوں ہوئی ہیں، ڈاکوؤں نے شہریوں کولاکھوں روپے مالیت کی نقدی زیورات اور دیگر قیمتی اشیا سے محروم کردیا،گڑھی شاہوکے علاقے میں ڈاکو ایثا رکے اہل خانہ کو یر غمال بنا کر 2لاکھ 30ہزارکی نقدی زیورات اور دیگر قیمتی اشیا لوٹ کر فرار ہو گئے،جو ہر ٹاون میں ڈاکوؤں نے عا مرسے 70ہزار روپے مالیت کی نقدی وموبائل چھین لیا، نصیرآباداور ملت پارک سے گاڑیاں جبکہ نواں کوٹ، گلشن اقبال ، ڈیفنس سی ، نشتر کالونی ، سبزی منڈی ، لٹن روڈ اور جوہر ٹا ئو ن سے موٹر سائیکلیں چوری کر لی گئیں۔