بجٹ ،آئی ایم ایف نے حکومت کو مشکل میں ڈال دیا

بجٹ ،آئی ایم ایف نے حکومت کو مشکل میں ڈال دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 :آئند ہ ہفتے قومی اور صوبائی بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے،ان بجٹس کے پیش کیے جانے سے پہلے آئی ایم ایف کی جانب سے بری خبر آگئی ہے، آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کے ارمانوں پر پانی پھیرتے  ہوئے حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائے اور بجٹ میں پرائمری بجٹ خسارے کے برائے نام ہدف کے اعلان کے ساتھ مالی استحکام کی پالیسیوں پر گامزن رہے، تاہم حکومت کے لیے آئی ایم ایف کے دونوں مطالبات پر عمل درآمد بہت مشکل ہوگا۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا قرض ملکی معیشت کی قدر کے 90فیصد تک پہنچ جانے کا امکان ہے، اسی تناظر میں آئی ایم ایف حکومت سے خسارہ اور قرض کم کرنے کی پالیسیوں پر گامزن رہنے کا مطالبہ کررہا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق موجودہ مشکل اقتصادی صورتحال، بڑھتے ہوئے سرکاری قرضے اور پاکستان کے جی 20 ممالک سے قرض ریلیف حاصل کرنے کے فیصلے کی وجہ سے آئی ایم ایف اسلام آباد پر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔ تاہم حکومت بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے یہ مطالبہ تسلیم کرنے کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
 

رپورٹ کے مطابق حکومت اخراجات مزید کم کرنے کے لیے ایک سال سے خالی 67ہزار اسامیاں ختم اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔ آئی ایم ایف کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ حکومت پرائمری بجٹ خسارے کے طور پر 184 بلین ڈالر (جی ڈی پی کا 0.4 فیصد) کے ہدف کا اعلان کرے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو موجودہ اقتصادی صورتحال کی وجہ سے آئندہ مالی سال میں ریونیو وصولیوں میں نمایاں اضافے کی توقع نہیں ہے۔ دوسری جانب مہنگائی کی وجہ سے وہ تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اور پنشن میں 10فیصد اضافے کا ارادہ رکھتی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق  آئی ایم ایف کے مطالبے کے برعکس حکومت نے تجویز دی ہے کہ بجٹ خسارے کا پرائمری ہدف جی ڈی پی 1.9 فیصد یعنی 875 بلین روپے رکھا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آئی ایم ایف کے مطابق بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کا 7فیصد ہوگا جبکہ وفاقی حکومت بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 8.4 فیصد یا 3.9 ٹریلین روپے دیکھ رہی ہے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer