قذافی بٹ: پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کا 90 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے، پاکستانی سیاست پر اپنے لب و لہجے اور دبنگ شخصیت کے باعث گہرے نقوش چھوڑ نے والے اس سیاسی رہنما کی زندگی کے حوالے سے رپورٹ۔
ذو الفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو مشیر اعلیٰ حکومت بمبئی اور جوناگڑھ کی ریاست میں دیوان تھے۔ آپ کوقائدعوام اوربابائے آئین بھی کہا جاتا ہے۔ذو الفقار علی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجوایشن کی۔ 1952ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی۔ اسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔
پہلے ایشیائی تھے جنھیں انگلستان کی ایک یونیورسٹی ساؤ تھمپئین میں بین الاقوامی قانون کا استاد مقرر کیا گیا۔ کچھ عرصہ مسلم لا کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرر رہے اور 1953ء میں سندھ ہائیکورٹ میں وکالت شروع کی۔ انیس سواٹھاون ء تا 1960ء صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر تجارت، 1960ء تا 1962ء وزیر اقلیتی امور، قومی تعمیر نو اور اطلاعات، 1962ء تا 1965ء وزیر صنعت و قدرتی وسائل اور امور کشمیر جون 1963ء تا جون 1966ء وزیر خارجہ رہے۔ 3دسمبر 1967ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔
بھٹو نے عوام کی مدد سے جنرل یحیٰ خان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ 1971 انتخابات کا سال ٹھہرا۔ بھٹو شہید کی کرشماتی شخصیت اور روٹی کپڑا مکان کے نعرے نے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔دسمبر 1971ء میں جنرل یحیٰی خان نے حکومت ذوالفقارعلی بھٹو کو سونپ دی، سقوط ڈھاکہ کے بعد جنرل یحیٰ خان نے استعفی دیدیا۔
20 دسمبر 1971 کو مسٹر بھٹو نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ سانحہ مشرقی پاکستان پر جسٹس حمود الرحمن کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا۔ 14 اگست 1973ء کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔1977ء میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے باعث اس وقت کے آرمی چیف جنرل ضیا الحق نے ملک میں مارشل لاء نافذ کیااورذوالفقار علی بھٹو کو پابند سلاسل کردیا۔
بعدازاں ایک متنازعہ عدالتی فیصلے کے تحت انہیں پھانسی لگا دی گئی، انیس سوتہتر کا آئین، ایٹمی پروگرام، اسلامی کانفرنس اور زرعی اصلاحات ذوالفقار علی بھٹو کےنمایاں کارنامے ہیں۔
بھٹو شہید کی شخصیت کے حوالے سے فیض نے کیا خوب کہا تھا۔
دیا تھا صبح مسرت نے اک چراغ ہمیں
اسی کو تم نے سرشام کھو دیا لوگو
ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی وراثت کو پہلے بے نظیر بھٹو نے آگے بڑھایا لیکن ان کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کے موجودہ چیئرمین بلاول بھٹو اس سیاسی اساس کے امیر ہیں۔