"ووٹوں کی خرید اری" ، میاں مصباح کے دفتر پر حملہ: ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے دونوں پارٹیوں کو کل دوبارہ طلب کر لیا

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

لاہور کے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 160 میں ووٹوں کی خریدوفروخت  اور میاں مصباح الرحمان  کے دفتر پر حملے کے معاملہ کی ابتدائی سماعت کے بعد دونوں پارٹیوں کی پانچ پانچ نمائندوں کو کل منگل کے روز اپنے اپنے شواہد کے ساتھ طلب کر لیا  ہے۔ 

آج سوموار کے روز الیکشن کمیشن کے نوٹس پر دونوں پارٹیوں کے نمائندے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کے روبرو پیش ہوئے۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر پی پی 160 نے سماعت کل دوپہر 1 بجے تک ملتوی کر دی، ذرائع نے بتایا ہے کہ کل منگل کے روز دوبارہ دونوں پارٹیوں کے نامزد کئے گئے نمائندے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کے روبرو پیش ہونگے

دونوں پارٹیوں کی جانب سے فراہم کیے گئے ثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کل 1 بجے فیصلہ کیا جائے گا۔

تنازعہ کا پس منظر

این اے 127 اور پی پی 160 میں مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اس وقت شدید تنازعہ پیدا ہو گیا جب  3 فروری کو مسلم لیگ نون کے امیدوار برائے این اے 127 عطا اللہ تارڑ اپنے ساتھیوں اور میڈیا کے بعض نمائندوں کے ساتھ چونگی امر سدھو کے علاقہ میں پی پی 160 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار میاں مصباح الرحمان کے انتخابی دفتر چلے گئے اور انہوں نے وہاں پر لوگوں کی موجودگی کو مبینہ طور پر ووٹروں سے ووٹ خریدنے کی سرگرمی قرار دیتے ہوئے اس ہال کی ویڈیو بنوائی اور وہاں موجود بعض کارکنوں، مقدس مذہبی کتابیں اور میاں مصباح الرحمان کے دفتر میں موجود  کئی ٹیب ساتھ لے گئے۔ عطا تارڑ  نے تھانہ کوٹ لکھپت جا کر میاں مصباح کے دفتر سے پکڑے گئے  دو تین افراد کو یہ کہتے ہوئے پیش کر دیا کہ یہ لوگ ووٹوں کی خریداری میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مقدس انجیل کے کئی نسخے اور سورہ یاسین کو یہ کہتے ہوئے تھانے والوں کو پیش کیا کہ ان کتابوں پر حلف لے کر ووٹروں سے ووٹ خریدے جاتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے اسلام آباد میں موجود سینئیر  لیڈر اور پیپلز پارٹی کی الیکشن کیمپین کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے اپنے انتخابی دفتر پر حملہ کے واقعہ کو لے کر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو درخواست دے دی جس میں واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ووٹوں کی خریداری کا معاملہ اور مریم نوازکی تقریر

مسلم لیگ نون کے حامیوں کی جانب سے کئی روز سے دبے لفظوں میں کہا جا رہا تھا کہ این اے 127 میں پاکستان پیپلز پارٹی ووٹ خرید رہی ہے۔ اس دبے لفظوں میں کی جا رہی شکایت کو پہلی مرتبہ توجہ اس وقت ملی جب 30 جنوری کو مسلم لیگ نون کی سینئیر نائب صدر مریم نواز شریف سابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے ساتھ این اے 127 کے مرکزی علاقہ ٹاؤن شپ کے مین بازار میں ورکرز کنونشن کے لئے آئیں تو انہوں نے اپنی تقریر میں کہہ دیا کہ ووٹ خریدنے نہیں دیئے جائیں گے اور یہ کہ مسلم لیگ نون کے نوجوانوں کو خریدا نہیں جا سکتا۔   انہوں نے کہا تھا، این اے 127 میں کوئی سمجھتا ہے ووٹ خرید لے گا تو یہ اس کی بھول ہے، یہ نوازشریف کے نوجوان ہیں۔ 

بعد ازاں یہ بھی سامنے آیا کہ مسلم لیگ نون کے امیدوار عطا تارڑ نے مبینہ طور پر ووٹ خریدنے کے معاملہ پر الیکشن کمیشن کو درخواست بھی دے دی لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی کارروائی سامنے آنے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر عطا اللہ تارڑ کے پوسٹروں سے مزین ایک انتخابی دفتر جیسی جگہ پر کئی عورتوں اور چند مرد کارکنوں کی ایک ویڈیو  وائرل ہو گئی جس میں عورتوں سے مبینہ طور پر مسلم لیگ نون کے انتخابی نشان کو ووٹ دینے کے لئے حلف  لئے جا رہے تھے۔ سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو ووٹ خریدنے کی سرگرمی سے منسوب کیا گیا۔

اسی دوران مسلم لیگ نون کے امیدوار عطا الرحمان نے میاں مصباح الرحمان کے ایک  انتخابی دفتر پر  جا کر وہاں سے لوگوں کو اپنے ساتھ تھانے لے جانے کی کارروائی کر کے اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں اور میاں مصباح کے دفتر سے پکڑ کر بعض کارکنوں کو تھانے لے گئے۔  ان کے اس اقدام کے بعد  پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے تھانہ کوٹ لکھپت کا گھیراؤ کر لیا تھا۔

عطا تارڑ اور میاں رضا ربانی کی نیوز کانفرنسیں

اس واقعہ کے بعد عطا تارڑ نے نیوز کانفرنس کر کے پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو  پر براہ راست الزام لگائے کہ وہ بڑے پیمانہ پر ووٹ خرید رہے ہیں۔ انہوں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے کئی سینئیر لیڈروں نے عطا تارڑ کے انتخابی دفتر پر حملہ کی مذمت کرنے کے لئے سخت بیانات دیئے اور پیپلز پارٹی کے سینئیر لیڈر میاں رضا ربانی، اسم گل اور علی بدر اور کئی دیگر لیڈروں نے لاہور میں نیوز کانفرنس بھی کی۔

عطا تارڑ کی دوسری نیوز کانفرنس

بعد ازاں عطا تارڑ نے کل 4 فروری کو مسلم لیگ نون کے مرکزی دفتر میں  ایک اور نیوز کانفرنس کر کے پیپلز پارٹی کے چئیرمین پر ووٹ خریدنے میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات دہرائے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو شکایت  کی تھ جس پر  الیکشن کمیشن نے پیر کے روز کو طلب کیا تھا، وہ اس وقت تک انتظار نہیں کر سکتے تھے کیونکہ اس وقت تک ان کا بہت نقصان ہو جاتا۔

عطا تارڑ  کے حامی کی بلاول بھٹو کو نا اہل کرنے کی درخواست

این اے 127 میں امیدوار عطا تارڑ ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت کے معاملے اور میاں مصباح الرحمان کے انتخابی دفتر پر حملہ کی شکایت کے ضمن میں الیکشن کمیشن کے نوٹس کے مطابق ڈی سی لاہور کے دفتر گئے۔ اس موقع پر ایک شہری سعید سلہری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور پی پی 160 سے امیدوار میاں مصباح الحق کی نا اہلی کی درخواست دائر کرادی۔

حلقے کے رہائشی کی حیثیت سے سعید سلہری نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرکو درخواست دی جس میں بدعنوانی ، رشوت ستانی، اور غیر ضروری اثر و رسوخ استعمال کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا  کہ ثبوت موجود ہیں کہ فریقین بالواسطہ یا بلا واسطہ رشوت ستانی میں ملوث ہیں۔ درخواست گزار کی جانب سے فوٹیج بھی یو ایس بی میں ثبوت کے طور پر جمع کروائی گئی۔

اس پیشی کے موقع پرعطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں نے دھاوا نہیں بولا۔  پیپلز پارٹی والے مقدس کتاب پر ہاتھ رکھوا کر ووٹرز کو رشوت دیتے ہیں، وہ ووٹ خرید کر لاہور کے امن کی سیاست کو آلودہ کرنا چاہتے ہیں۔