ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اورنج لائن ٹرین ناکام، خزانے پر بوجھ بننے لگی

اورنج لائن ٹرین ناکام، خزانے پر بوجھ بننے لگی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 لاہور: اورنج لائن میٹر و ٹرین صوبے کے خزانے پر بوجھ بن گئی۔

تفصیلات کے مطابق اورنج لائن میٹروٹرین پر70لاکھ پانچ ہزار 894مسافروں سے کرایہ کی مد میں28کروڑ23لاکھ 576روپے آمدن ہوئی جبکہ35کروڑ35لاکھ 39ہزار837روپے کی بجلی استعمال کرلی گئی، دیگر اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔

محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث اورنج لائن ٹرین کے خسارے میں اضافہ ہوگیا۔اورنج لائن ٹرین کے فیڈرروٹس پر نہ بسیں چلیں اور نہ ہی ٹریک کے نیچے پبلک ٹرانسپورٹ کوروکا جاسکا۔اورنج ٹرین پر سفر کرنے والوں کی تعداد میں کمی سے ٹرین کا خسارہ بڑھنے لگا جس پر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے حکام نے ٹرین کے کرایے میں 10 روپے کم کرنے کی تجویز دے دی۔اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر روزانہ کی بنیاد پر مسافروں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے جس کی وجوہات میں کورونا وائرس اور ٹرین ٹریک کے نیچے نجی ٹرانسپورٹ کا چلنا شامل ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے وزیر اعلی کے مشیر ڈاکٹر سلمان شاہ کو دی جانے والی بریفنگ میں کہا کہ اورنج ٹرین کے کرایے میں 10 روپے کمی ہونی چاہیے۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اورنج لائن ٹرین پر مسافروں کی تعداد بڑھنے کی بجائے کم ہورہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر مسافروں کے طے کردہ اہداف حاصل نہیں ہو پارہے۔جس پر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے اورنج ٹرین کا کرایا 40 سے کم کرکے 30 روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔

 دستاویزات کے مطابق 25اکتوبر 2020سے لے کر تین فروری 2021تک اورنج لائن میٹروٹرین پر70لاکھ پانچ ہزار 894مسافروں نے سفرکیا،جس سے اورنج لائن میٹروٹرین کو کرایہ کی مد میں28کروڑ23لاکھ 576روپے آمدن ہوئی جبکہ ٹرین نے جولائی سے دوجنوری2021تک 35کروڑ35لاکھ 39ہزار837روپے کی بجلی استعمال کی ۔ پنجاب حکومت کا میگا پراجیکٹ اورنج لائن میٹرو ٹرین خسارے سے دو چار ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، کرایے کی مد میں جمع ہونیوالے ریونیو سے زائد کی بجلی استعمال ہو گئی۔اورنج ٹرین پراجیکٹ میں 11فیڈرروٹس پر 180بسیں چلانا شامل تھا لیکن محکمہ ٹرانسپورٹ فیڈرروٹس پر بسیں نہ چلا سکا،جس سے اورنج ٹریک سے دور مسافر ٹرین تک نہیں پہنچ پاتے۔

ماس ٹرانزٹ اتھارٹی حکام نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو کہا تھا کہ ٹرین ٹریک کے نیچے نجی ٹرانسپورٹ بند کی جائے لیکن ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے کچھ نہیں کیا۔ اس حوالے سے صوبائی وزیرٹرانسپورٹ محمد جہانزیب خاںکھچی نے ”ایکسپریس“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرایہ میں کمی سے اورنج ٹرین کا ریونیو اور مسافروں کی تعدادنہیں بڑھائی جاسکتی ۔

انہوں نے کہا کہ ٹرین کی فزیبلٹی کے مطابق روزانہ دو سے اڑھائی لاکھ مسافروں کو ٹرین میں سفر کرنا چاہیے لیکن اس وقت صورتحال انتہائی مایوس کن ہے۔ اورنج ٹرین پہلے ہی سبسڈی پر چل رہی ہے ان حالات میں فیڈرروٹس پر الگ سے بسیں چلانے کیلئے فنڈز نہیں ہیں، ہم سپیڈو سروس کی دوسو بسوں کے روٹس کو ازسرنوترتیب دے رہے ہیں جس سے سپیڈو بس میٹروبس کیساتھ اورنج لائن ٹرین کے فیڈرروٹس کو بھی کور کرسکے۔

انہوں نے ماس ٹرانزٹ اتھارٹی حکام کی طرف سے اورنج ٹرین کا کرایہ چالیس روپے سے کم کرکے30 روپے کرنے کی تجویز کوناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے افسران نے جو منصوبے پیش کیے ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہوسکا اب یہ کرایہ کم کرنے کا کہہ رہے ہیں اگر تو کرایہ میں کمی کی تجویز دینے والے افسر ریونیواور مسافروںکی تعدادبڑھنے کی گارنٹی دیں تو کرایہ کم کردینگے ویسے نہیں۔

واضح رہے کہ 25اکتوبر سے 31 اکتوبرتک اورنج لائن پر5لاکھ 29ہزار680مسافروں نے سفر کیا،نومبرمیں 20لاکھ 60ہزار62، دسمبرمیں 21لاکھ 55ہزار36جبکہ جنوری 2021میں 22لاکھ61ہزارایک سو سولہ مسافر اورنج لائن ٹرین سے اپنی منزل تک پہنچے۔

Raja Sheroz Azhar

Article Writer