(ریحان گل) چیرٹی کمیشن ایکٹ کی جلد بازی میں تیاری مشکلات پیدا کر گئی، ایکٹ کے تحت رجسٹریشن نہ کروانے والی این جی اوز کے خلاف کارروائی کیلئے محکمہ داخلہ اور سوشل ویلفیئر میں اختلاف پیدا ہو گیا۔
پنجاب حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خاتمے اور این جی اوز کی مانیٹرنگ کیلئے چیرٹی کمیشن ایکٹ بنایا گیا ہے تمام این جی اوز کو اس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے، لیکن ایکٹ کی جلد بازی میں تیاری نے متعلقہ محکموں کیلئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق متعدد این جی اوز کمیشن ایکٹ کے تحت رجسٹریشن نہیں کروا رہیں، جس پر محکمہ داخلہ کی جانب سے سوشل ویلفیئرکو مذکورہ این جی اوز کیخلاف کارروائی کا کہا گیا، لیکن سوشل ویلفیئر نے ایکٹ میں ایسی کوئی شق نہ ہونے کی ترجیح پیش کردی ہے۔
سوشل ویلفیئر کا موقف ہے کہ چیرٹی کمیشن ایکٹ میں رجسٹرڈ نہ ہونیوالی این جی اوز کو ڈی رجسٹرڈ کرنے یا قانونی کارروائی کرنے کی شق ہی موجود نہیں ، بغیر کسی قانونی بنیاد کے این جی اوز کیخلاف کارروائی ممکن نہیں۔
محکمہ سوشل ویلفیئرکےزیرانتظام این جی اوزکی رجسٹریشن کیلئے 1961 میں ایکٹ بنایا گیا تھا، جس میں اتنے سال گزرنے کے بعد بھی بہتری نہیں لائی گئی تاہم اب محکمہ سوشل ویلفیئرنےاس ایکٹ میں موجودہ حالات کے مطابق ترامیم کا فیصلہ کیا ہے۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق این جی اوزکی رجسٹریشن عمل کو بہتر بنایا جارہا ہے اورغیر رجسٹرڈ این جی اوز کیخلاف سزا کا عمل سخت کیا جارہا ہے، غیر رجسٹرڈ این جی او زچلانے پر سزا 3 ماہ سے بڑھا کر 3 سال اور جرمانہ 5 لاکھ روپے تک تجویز کیا گیا ہے، جبکہ این جی اوز کی مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بنانے اور شفافیت کیلئے اہم تجاویز رکھی گئی ہیں۔