سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ترمیمی بل متفقہ طورپر منظور

 سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ترمیمی بل متفقہ طورپر منظور
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: سندھ اسمبلی میں سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ترمیمی بل کو متفقہ طورپر منظور کرلیا گیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو ایک گھنٹہ 50 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ ایوان کی کارروائی کے دوران جب وقفہ سوالات کا مرحلہ آیا تو سوال پوچھنے والا کوئی بھی رکن ایوان میں موجود نہیں تھا اس لیے اسپیکر آغا سراج درانی نے چند لمحوں بعد محکمہ توانائی سے متعلق وقفہ سوالات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ایوان میں ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے اپنے ایک توجہ دلاؤ نوٹس میں اس امر کی نشاندہی ہی کی کہ لیاری جنرل اسپتال بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری قاسم سراج سومرو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بات پر ہمیشہ ہمیں دنیا سے داد ملتی ہے کہ سندھ حکومت نے صحت کے نظام کو بہتر کیا ہے۔ سندھ میں جدید ٹیکنالوجی، ٹراما کیئر کی سہولیات موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ دنیا میں ایک بیماری کے علاج پر ہزاروں روپے خرچ ہوتے ہیں۔کورونا میں جب آکسیجن کا مسئلہ ہوا تھاہم نے اپنے اسپتالوں میں آکسیجن پلانٹ لگائے تھے تاکہ ہمیں سیلنڈر لانے نہ پڑیں۔اگر لیاری جنرل اسپتال میں کسی قسم کی کوتاہی ہوئی ہے تو انکوائری کرارہے ہیں۔

رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے اپنے ایک اور توجہ دلاؤ نوٹس نے کہا کہ کراچی واٹر بورڈ میں انتظامی ، بحران اور وسائل کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے توجہ دلائو نوٹس کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ پانی کی تقسیم کو پہلے سے بہتر کیا گیا ہے۔

ایوان میں سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ترمیمی بل کو متفقہ طورپر منظور کرلیا قبل ازیں اس بل پر قائمہ کمیٹی رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ایوان نے صوبائی موٹر گاڑیاں ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی اس کے بعد اس بل منظور کرلیا گیا۔

بل منظور ہونے پر شرجیل انعام میمن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے لیے حکومت سندھ نے بہت کام کیا ہے تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سفری سہولتیں مل سکیں۔ایوان میںسندھ امیونائزیشن اینڈ اپیڈی مکس کنٹرول بل بھی منظور کرلیا گیااسمبلی کارروائی میں اب تحریک انصاف کے کچھ منحرفین ارکان نے بھی شرکت کرنا شروع کردی ہے۔

تحریک انصاف کے منحرف رکن سچا نند لکھوانی نے جمعہ کو اپنے ایک نقظہ اعتراض پر کہا کہ انھیں پارٹی سے نکال دیا گیاہے، اس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔انھوں نے وضاحت کی کہ ہمیں کسی نے نہیں کہا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے ووٹ کریں یا نہ کریں۔ بعدازاں سندھ اسمبلی اجلاس کا پیر 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔