یومِ استحصال کشمیر پر صدر مملکت، وزیراعظم کا خصوصی پیغام

 یومِ استحصال کشمیر پر صدر مملکت، وزیراعظم کا خصوصی پیغام
سورس: City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  مانیٹرنگ ڈیسک: صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان نے یومِ استحصال کشمیر کے موقع پر خصوصی پیغام جاری کیا ۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر خصوصی پیغام جاری کیا ہے۔ صدر مملکت عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیری بھارت کے غیر قانونی اور غاصبانہ تسلط کے خلاف لازوال قربانیاں دے رہے ہیں تاہم پاکستان اپنے بھائیوں اور بہنوں کی آواز بنتا رہے گا اور ان کے جائز حقوق کے حصول کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازع جموں و کشمیر کے پرامن حل کے ذریعے ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام ممکن ہے، 5 اگست 2019ء کو بھارت نے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں اپنی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کا آغاز کیا، ان کاروائیوں کا مقصد کشمیری عوام کو بے اختیار کرنا، حق رائے دہی سے محروم کرنا اور ان کی اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے جبکہ یہ اقدامات متنازعہ علاقے پر مستقل طور پر قبضہ کرنے اور اس کے خاص کشمیری کردار کو مٹانے کیلئے کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں و کشمیر اس کی سرزمین کا ایک غیر متنازعہ حصہ ہے۔ تاہم یہ بھارت ہی تھا جو جموں و کشمیر کے مسئلے کو سلامتی کونسل میں لے کر گیا اور وہاں جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا اور ریاست کے حتمی مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کے زیرِ سایہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے یوم استحصال کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر منسوخ کیے چار سال گزر چکے ہیں، تب سے بھارت نے کشمیری عوام کو دبانے کے لیے طاقت اور تشدد کے وحشیانہ استعمال کا سہارا لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کے لیے کشمیری آبادی میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے حالیہ اقدامات کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے اس کے مذموم عزائم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بھارتی حکام نے انتخابی حلقوں کی منتخب حد بندی کی ہے، لاکھوں غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں اور موجودہ ووٹر فہرستوں میں ردوبدل کے لیے لاکھوں عارضی رہائشیوں کو شامل کیا ہے۔ یہ تمام اقدامات کشمیر کی آبادی اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی سوچی سمجھی حکمت عملی کے جزو ہیں، پاکستان ایسے تمام یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے پیغام میں کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر وحشیانہ قبضہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی بھی تضحیک ہے۔ بھارت کشمیر میں ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے، اس مسئلے پر عالمی برادری کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہئیے۔ بھارت سات دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام پر قابض ہے، اور اس عرصے میں فوجی محاصرے اور میڈیا بلیک آؤٹ کے چار سال شامل ہیں۔ اس سب کے باوجود بھارت بہادر کشمیری عوام کو خاموش کرنے میں ناکام رہا ہے، جن کی آزادی کے لیے منصفانہ جدوجہد مزید تیز ہو گئی ہے۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ یکے بعد دیگرے بے گناہ کشمیریوں کی تین نسلیں آزادی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکی ہیں، لیکن اس سب کے باوجود آج بھی کشمیری عوام بھارتی قابض افواج کے بڑھتے ہوئے جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ پاکستان ان بہادر کشمیری مردوں اور خواتین کو سلام پیش کرتا ہے اور انہیں بھارتی تسلط سے آزادی کے کی جد وجہد میں اپنی مسلسل حمایت کا یقین دلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ ناکامی بھارت کے ایک ذمہ دار رکن ریاست کے طور پر موقف کو سوالیہ نشان بناتی ہے۔ بھارت کا کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سے انکار اس پورے خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کے جائز اور منصفانہ مقصد کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ یہ پاکستان کا اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں سے وعدہ ہے کہ ہم ان کی آواز ہر فورم پر اس وقت تک لے کر جائیں گے جب تک علمی برادری اس مسئلے پر ایکشن نہیں لیتی۔ علمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ بھارت پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر پر 5 اگست 2019 سے اب تک یکطرفہ اور غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کے لیے زور دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے لوگ امن اور استحکام کے خواہاں ہیں اور یہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بامعنی مشاورت اور بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین اس گفتگو میں جموں و کشمیر کے تنازع سمیت دیگر مسائل پر بات چیت شامل ہے۔