(سٹی42) وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو بڑا جھٹکا لگ گیا, الیکشن کمیشن نے ق لیگ کے انٹراپارٹی انتخابات کا شیڈول معطل کر دیا۔
الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ق انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے درخواست پر سماعت کی، چوہدری شجاعت کے وکیل عمر اسلم نے اپنے دلائل میں کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا ایک نام نہاد اجلاس ہوا، جس میں پارٹی صدر اور سیکرٹری جنرل کو عہدے سے ہٹایا گیا۔
وکیل نے موقف اپنایا کہ سی ڈبلیو سی کے اجلاس کے حوالے سے پنجاب کے سیکرٹری کامل علی آغا نے ایک خط جاری کیا، ضابطہ کے تحت الیکشن کمیشن کو ایسی کسی تبدیلی سے آگاہ نہیں کیا گیا، سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا طریقہ کار پارٹی آئین کے آرٹیکل 43 میں درج ہے۔
چوہدری شجاعت کے وکیل عمر اسلم نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی میں 150 ارکان جنرل کونسل نامزد کرتی ہے، کمیٹی میں پچاس ارکان پارٹی صدر کے نامزد کردہ ہوتے ہیں، جنرل کونسل کی جانب سے 150 ارکان کے انتخاب کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے پاس پارٹی صدر کو ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں، پارٹی صدر صرف مستعفی ہو سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کی درخواست پر ق لیگ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی۔