ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

رانا ثنا اللہ کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

rana sanaullah lhc
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناءاللہ کی نیب میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عبوری ضمانت منظور کر لی ۔
 لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے رانا ثناءاللہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی، رانا ثناء اللہ اہنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ پیش ہوئے۔

نیب پراسکیوٹر نیب فیصل بخاری نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثنا اللہ نے 1990 سے 2019 تک عوامی عہدوں پر کام کرتے ہوئے ایک کروڑ 27 لاکھ روپے تنخواہ وصول کی، اس کے علاوہ ان کی آمدن کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے ۔جبکہ والد سے انھیں دس کنال زرعی زمین اور دو مکان وراثت میں ملے ۔ اے این ایف عدالت میں چلنے والا کیس نیب کیس سے مختلف ہے وہاں اثاثے منجمد کیے جانا سزا سے مشروط ہے جبکہ نیب آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کررہاہے ۔

رانا ثنااللہ نے اثاثوں کی قیمت بھی کم ظاہر کی۔ رانا ثناءاللہ کی تمام جائیدادیں اے این ایف نے منجمد کی اور پندرہ جائدادوں کا رانا ثناءاللہ نے کہیں ذکر نہیں کیا، تحقیقات کے لیے ملزم کی گرفتاری ضروری ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر منشیات کیس میں ساری جائیداد ضبط ہو جاتی ہے تو نیب کے کیس کا کیا بنے گا ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر رانا ثنااللہ نے قیمت کم ظاہر کی تو یہ ایف بی آر کا معاملہ بنتا ہے نیب کا نہیں۔

رانا ثناء اللہ کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیئے کہ نیب ابھی تک آنے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، نیب انہی جائیدادوں کے متعلق کہہ رہا ہے کہ یہ آمدن سے مماثلت نہیں رکھتے جبکہ اے این ایف کا کہنا ہے کہ یہ جائیدادیں منشیات سمگلنگ سے بنائی گئیں، رانا ثناء اللہ نے تمام جائیدادیں انکم ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کر دی ہیں،عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر رانا ثناءاللہ کی پچاس پچاس لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض ضمانت کنفرم کر دی۔

Malik Sultan Awan

Content Writer