سٹی 42 : آٹا ،چینی بحران پر تحقیقاتی رپورٹ عجلت میں شائع کرنے کا انکشاف ،ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ رپورٹ پبلک کرنے میں وزیر اعظم ہائوس کے کچھ افسروں اور ایک وفاقی وزیر کا اہم کردار ہے۔
ذرائع کے مطابق آٹا ،چینی بحران پر نامکمل تحقیقاتی رپورٹس کو پبلک کرنے کا سیاسی فائدہ لیا گیا ،چینی رپورٹ پر فرانزک آڈٹ کروانے کی سفارش کی گی تھی فرانزک آڈٹ کیلئے 6 رکنی بورڈ تشکیل دے دیا گیا تھا، ہائی پاور بورڈ کی تحقیقات جاری تھیں کہ چینی رپورٹ کو پبلک کر دیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق ای سی سی کی طرف سے ایکسپورٹ کی منظوری کیسے دی گی اور پھر وفاقی کابینہ سے منظوری کیسے لی گی ، رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا گیا ، شوگر انڈسڑی ایسوسی ایشن اور دیگر اداروں کا موقف بھی رپوٹ میں شامل نہیں، نامکمل رپوٹ 9 مارچ کو جمع کروا دی گئی جس کی روشنی میں 16 مارچ کو انکوائری کمیشن تشکیل پایا تھا ،رپوٹ پبلک کرنے میں پی ایم آفس کے کچھ افسران اور دو سینئر وفاقی وزیر وں کا اہم کردار ہے ۔
یاد رہے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی وزیر اعظم کو پیش کی جانیوالی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پنجاب حکومت نے کس کے دباؤ میں آکر شوگر ملز کو سبسڈی دی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایکسپورٹ کی اجازت کیوں دی؟اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کہتے ہیں کہ یقین ہے کوئی بھی صورت حال ہوعمران خان انصاف کریں گے، جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ 3 ارب روپے میں سے ڈھائی ارب کی سبسڈی ن لیگ کے دور میں دی گئی۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ انہوں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے چینی سے متعلق فیصلوں کے اجلاس میں شرکت سے ہمیشہ گریز کیا ہے۔